برما میں فروری کی بغاوت اور برما کی جمہوریت نواز تحریک کے خلاف کی جانے والی کارروائی کے ردِعمل میں جن فوجی عہدے داروں کے خلاف تعزیرات عائد کی گئی تھیں، اس کے بعد امریکہ نے ان کے اہلِ خانہ اور برما کی فوجی حکومت کے ارکان کے خلاف مزید پابندیاں عائد کی ہیں۔
غیر ملکی اثاثوں کے کنڑول سے متعلق محکمۂ خزانہ کے دفتر یا 'او ایف اے سی' نے برما کی فوجی حکومت سے منسلک 22 افراد کے خلاف تعزیرات عائد کی ہیں جن میں ریاست کی انتظامی کونسل کے تین مزید ارکان اور چار فوج کے تعینات کیے گئے کابینہ کے ارکان شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 15 کی تعداد میں برما کے فوجی عہدے داروں کی بیویوں اور بالغ بچے بھی اس میں شامل کیے گئے ہیں۔ یہ وہ فوجی عہدے دار ہیں جن کے خلاف پہلے ہی تعزیرات عائد کی جا چکی ہیں۔
اس کے علاوہ محکمۂ تجارت نے وان باؤ مائننگ لمیٹڈ اس کے دو امدادی ادارے اور کنگ رائل ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ کو بھی ان اداروں کی فہرست میں شامل کیا ہے جن کے خلاف تعزیرات لگائی گئی ہیں۔ یہ ادارے برما کی فوج کو محصولات اور دوسری امداد فراہم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ وان باؤ مائننگ اور اس کے امدادی ادارے ایک عرصے سے مزدوروں کے حقوق اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث رہے ہیں جن میں لیپا ڈانگ کی تانبے کی کان بھی شامل ہے۔
وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے ایک بیان میں کہا کہ ان اقدامات سے اس بات کا مزید اظہار ہوتا ہے کہ ہم فوج اور اس کی قیادت کرنے والوں کے خلاف اس وقت تک اضافی اقدامات جاری رکھیں گے اور انہیں قیمت چکانے پر مجبور کریں گے جب تک کہ وہ اپنا راستہ تبدیل نہیں کرتے اور جمہوریت کی راہ ہموار نہیں کرتے۔
امریکہ نے برما کی فوج، ریاست کی انتظامی کونسل اور ان تمام افراد کی کارروائیوں کے لیے انہیں جواب دہ بنانے کا عہد کر رکھا ہے جنہوں نے فوجی بغاوت کے ذمے داران کو اعانت مہیا کی ہے۔ امریکہ برما کی فوج پر زور دیتا رہے گا کہ وہ آسیان کے پانچ نکاتی پلان کی پابندی کریں اور اس پر عمل درآمد کریں اور ان تمام لوگوں کو رہا کریں جنہیں غیر منصفانہ طور پر حراست میں لیا گیا ہے اور فوری طور پر جمہوریت کی جانب برما کے سفر کو بحال کریں۔
او ایف اے سی' کی ڈائریکٹر آنڈریا گائیکی نے کہا کہ فوج کی جانب سے جمہوریت کو کچلنا اور برما کے لوگوں کے خلاف ظالمانہ تشدد کی مہم ناقابلِ قبول ہے۔ تازہ ترین تعزیرات اس بات کی مظہر ہیں کہ امریکہ برما کی فوج کو بھاری قیمت چکانے پر مجبور کرتا رہے گا اور ان لوگوں کو جواب دہ بنائے گا جو فوجی بغاوت اور جاری تشدد کے ذمے دار ہیں۔
ان میں فوج اور اس کی قیادت کرنے والوں کی آمدن کے وسائل کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**