امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی یا یو ایس اے آئی ڈی ساحل اور لیک چاڈ کے نشیبی علاقوں میں مقیم 38 لاکھ ایسے افراد کو جو پہلے ہی خوراک کی قلت کے شکار ہیں، اضافی امداد کی مد میں مزید 311 ملین ڈالر دے رہا ہے۔
مقامی مارکیٹوں سے اشیائے خورونوش خریدنے کے لیے انہیں واؤچرز اور نقد رقم دینے کے ساتھ، یو ایس اے آئی ڈی کی جانب سے دی جانی اس تازہ ترین امداد میں چاول، اناج، خوردنی تیل اور شدید غذائی قلت کے شکار افراد کے لیے خصوصی خوراک شامل ہے۔
یہ اضافی امداد ایک بہت اہم وقت پر دی جا رہی ہے، کیونکہ اقوامِ متحدہ کا اندازہ ہے کہ مزید 35 ملین افراد آنے والے اس سیزن میں خوارک کی قلت کا سامنا کریں گے جب بوائی اور کاشت کے درمیان مئی سے اگست تک زرعی آبادیوں میں خوراک عموماً ختم ہو جاتی ہے۔
ساحل کے علاقے میں حالیہ پیداوار میں کمی اور تنازعات کے اثرات کے سبب گھروں میں خوراک کے ذخائر اور وسائل کم ہوتے جا رہے ہیں جس سے صورت حال مزید خراب ہو رہی ہے۔ لیک چاڈ کا نشیبی علاقہ مغربی افریقہ کا ایسا حصہ ہے جوکیمرون، چاڈ، نائجر اور نائجیریا پر پھیلا ہوا ہے۔
گزشتہ بارہ سالوں میں اسلامی انتہا پسند گروپوں بوکو حرام اور داعش۔مغربی افریقہ کے تشدد کی وجہ سے گیارہ اعشاریہ ایک ملین افراد کو انسانی امداد کی شدید ضرورت ہو چکی ہے۔تقریبا تین ملین لوگ اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔سر پر مناسب چھت ، صاف پانی ، صفائی کے بنیادی نظام کی کمی اور، شدید غذائی عدم تحفظ پورے خطے میں عام ہے۔
اکتوبر دو ہزار بیس سے امریکہ لیک چاڈ کے نشیبی علاقے اور ساحل میں مجموعی طور پر نو سو چوالیس ملین ڈالر کی امداد دے چکا ہے۔
بائڈن انتظامیہ کے اس عزم کے اظہار کے لیے کہ وہ افریقہ کے ساتھ تعاون اور تعلق کو فروغ دینا چاہتی ہے، یو ایس اے آئی ڈے نے ساحل اتحاد کی تیسری سالانہ جنرل اسمبلی میں پہلی بار بطور رکن شرکت کی۔ یہ رکنیت امداد دینے والوں، نجی سیکٹر اور میزبان حکومت کے ساتھ ساحل میں ترقیاتی اور اصلاحی کوششوں کے لیے نئے مواقع پیش کرےگی۔ امریکہ مغربی افریقہ میں امداد کی بڑہتی ہوئی ضرورت کو پورا کرنے کے طریقے تلاش کرتا رہے گا۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**