Accessibility links

Breaking News

امریکہ اور اس کے اتحادی ہمیشہ سے زیادہ متحد


فائل فوٹو
فائل فوٹو


یوکرین کے خلاف جنگ کرنے کا فیصلہ اگرولادیمیرپوٹن نےاس مقصد کے تحت کیا تھا کہ نیٹو اور مغربی اتحادیوں میں پھوٹ ڈال کران کومنقسم کردیا جائے گا توامریکی صدرجوبائیڈن کے حالیہ یورپ کے دورے کے بعد انہیں شدید مایوسی ہوئی ہوگی۔

برسلز میں روس کی بلا اشتعال اور بلا جوازجارحیت پرغورکرنے کے لیے اتحادیوں کے اجلاس میں شرکت کے بعد صدر بائیڈن نے کہا کہ نیٹو کبھی بھی اتنا متحد نہیں تھا،جتنا کہ آج ہے۔

اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں نیٹو کے سربراہان مملکت اورحکومت نے یوکرین پرروسی حملے کی مذمت کا اعادہ کیا اور کہا کہ اس سے عالمی سلامتی اورنظام خطرے میں پڑ گیا ہے۔

ان رہنماؤں نے روس سے کہا کہ وہ فوری طورپرجنگ بندی کرے اوریوکرین سےسنجیدہ مذاکرات کرے۔ انہوں نے یوکرین کی خود مختاری اورعلاقائی سالمیت کی حمایت جاری رکھنے کا عزم کیا۔

اتحادی لیڈروں نے عہد کیا کہ روس پرمربوط بین الاقوامی دباؤ قائم رکھا جائے گا اوریہ واضح کیا کہ وہ واشنگٹن معاہدے کی شق نمبر پانچ کے عمل درآمد پرسختی سے کاربند رہیں گے۔

انہوں نے اس بات کو بھی نوٹ کیا کہ 40 ہزار فوجی نیٹو کے مشرقی جانب تعینات کیے جا رہے ہیں اور ہنگری، رومانیہ، بلغاریہ اور سلوواکیہ میں کثیر ملکی جنگی گروپ قائم کیے جا رہے ہیں تاکہ مشرقی محاذ پر مزید کمک پہنچائی جائے۔

انہوں نے لکھا کہ ہم اپنے تمام اتحادیوں کے تمام علاقوں کی سلامتی اوردفاع کو یقینی بنانے کے لیے جملہ اقدامات اور فیصلے کر رہے ہیں۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ پوٹن نے یوکرین کا رخ کرکے جو نتائج حاصل کرنا چاہے تھے، اس کا بالکل الٹا نتیجہ نکلا۔
صدر بائیڈن جب جی سیون اور یورپی کونسل کے لیڈروں سے ملے تو وہاں بھی اسی انداز کے اتحاد یگانگت کا مظاہرہ کیا گیا۔

صدر بائیڈن نے یوکرین اور پڑوسی ممالک کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرنے کی بھی حامی بھری۔

یورپی یونین کے لیڈروں سے بات کرنے کے بعد صدر بائیڈن اور یورپی کمیشن کی سربراہ نے روسی تیل اور گیس پر یورپ کے انحصار کو کم کرنے لیے ایک نئے پروگرام کا اعلان کیا، جس میں قابلِ تجدید توانائی کو مزید فروغ دینے کے منصوبے بھی شامل ہیں۔

وارسا میں صدر بائیڈن نے اس جنگ کے مضمرات کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے نتائج کی توقع پوٹن کو یوکرین پر حملہ کرتے ہوئے بالکل نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی جمہوریتوں میں با مقصدد توانائی دوبارہ پیدا ہوئی، ایسا اتحاد جو کبھی برسوں میں قائم ہوا کرتا ہے، وہ مہینوں میں حاصل ہو گیا۔ اب ہمیں اس جنگ کے طویل سفر کے لیے خود کو تیار رکھنا ہوگا۔ ہمیں آج، کل، پرسوں بلکہ آنے والے سالوں اور عشروں میں متحد رہنا ہو گا۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG