امریکہ نے ہانگ کانگ کے حکام کی جانب سے ہانگ کانگ کے سابق کیتھولک بشپ نوّے سالہ کارڈینل جوزف زین کی گرفتاری اوران کے ساتھ تین اورجمہوریت نواز لیڈروں کی گرفتاری پر سخت احتجاج کیا ہے۔ جن تین مزید افراد کو گرفتار کیا ہے ان میں ایک وکیل اور سابق قانون ساز رکن مارگریٹ نو، ایک اسکالر اورسابق پروفیسر ہوائے پوکونگ اورایک اداکارہ اورگلوکارہ ڈینیس ہو شامل ہیں۔
یہ چاروں 612' ہیومینٹیرین ریلیف فنڈ' کے ٹرسٹی تھے، جو اب تحلیل کر دیا گیا ہے۔ یہ 2019 میں قائم کیا گیا تھا اور اس کا مقصد ان لوگوں کی قانونی مدد کرنا تھا جو ہانگ کانگ کے جمہوریت کے حق میں ہونے والے مظاہروں میں شریک ہونے کے جرم میں گرفتار کر لیے گئے تھے۔
انہیں 11 مئی کو غیر ملکی فورسز کے ساتھ ساز باز کے جھوٹے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا اور پھر فوراً ہی ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ لیکن اس الزام کے تحت انہیں عمر قید کی سزا ہو سکتی تھی۔
محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ ان کہنہ مشق کارکنوں، اسکالرز اور مذہبی رہنماؤں کو ' نیشنل سیکیورٹی لاء' نامی قانون کے تحت گرفتارکر کے ہانگ کانگ کے حکام نے ثابت کر دیا کہ وہ اختلافِ رائے کو دبانے اور تحفظ شدہ حقوق اورآزادیوں کو سلب کرنے کے لیے تمام طریقے استعمال کریں گے۔
وائٹ ہاؤس کی پرنسپل ڈپٹی پریس سیکریٹری کیرین یاں پیر نے چین اورہانگ کانگ کے حکام سے کہا ہے کہ وہ ہانگ کانگ میں جمہوریت کے علم برداروں کو نشانہ بنانا بند کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ اظہار کی آزادی خوشحال اور محفوظ معاشروں کی ضامن ہوتی ہے۔
پچھلے کئی برسوں سے بیجنگ ہانگ کانگ پراپنی گرفت کومضبوط کرتا جا رہا ہے، جمہوریت نوازوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ سول سوسائٹی کے گروپوں کو ختم کیا جا رہا ہے اور آزاد میڈیا اداروں کو بند ہونے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ چین نے ہانگ کانگ کے عوام کے بنیادی حقوق کی بے حد خلاف ورزیاں کی ہیں جن کی ضمانت چین اور برطانیہ کے مشترکہ اعلامیے میں دی گئی تھی۔ یہ اعلامیہ اس وقت جاری ہوا تھا جب 1997 میں برطانیہ نے ہانگ کانگ کا کنٹرول عوامی جمہوریہ چین کے حوالے کیا تھا۔
ان گرفتاریوں سے چند دن پہلے چینی کیمونسٹ پارٹی نے ہانگ کانگ کے منتظم اعلیٰ کے طور پر اپنے ایک امیدوارکی منظوری دی تھی اورہانگ کانگ کے سابق سیکیورٹی سربرہ جان لی کا چیو نے اپنی ذمّہ داریاں سنبھال لی تھیں۔
اس نام نہاد انتخاب پر جی سیون ملکوں بشمول امریکہ کینیڈا، برطانیہ، جاپان، اٹلی اور فرانس کے وزرائے خارجہ نے ایک بیان شائع کیا جس میں ہانگ کانگ کے منتظم اعلیٰ کے سلیکشن کے طریقۂ کار پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ سیاسی کثرت رائے اور بنیادی آزدیوں پر مسلسل حملہ ہے۔ ہم چین پر زور دیتے ہیں کہ وہ چین برطانیہ مشترکہ اعلامیے اور دیگر قانونی ذمّہ داریوں کے مطابق عمل کرے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**