Accessibility links

Breaking News

امریکہ جنگ بندی کی بہتر قرارداد کے لیے پرعزم ہے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے 14 ارکان نے 25 مارچ کوایک ایسی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جس میں غزہ میں رمضان کے دوران فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

امریکہ نے اس قرارداد کے لیے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا لیکن اسے ویٹو بھی نہیں کیا۔ رمضان 10 مارچ کو شروع ہوا اور نو اپریل کو ختم ہو گا۔

اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی مستقل نمائندہ، لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ امریکہ قرارداد کے اہم مقاصد کی مکمل حمایت کرتا ہے یعنی ’’فوری اور پائیدار جنگ بندی، تمام یرغمالوں کی فوری رہائی کو یقینی بنانا اور غزہ میں فلسطینی شہریوں کے انتہائی مصائب کو کم کرنے میں مدد کرنا۔ ان شہریوں کو تحفظ اور جان بچانے والی انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ کا کہنا ہے کہ ہم تمام یرغمالوں کی رہائی کے ساتھ فوری جنگ بندی کے معاہدے کے قریب ہیں۔ لیکن ہم ابھی تک وہاں پہنچ نہیں پا رہے ہیں۔

لنڈا تھامس گرین فیلڈ کہتی ہیں کہ ’’اگر حماس یرغمالوں کو رہا کرنے پر آمادہ ہوتی تو مہینوں پہلے جنگ بندی ہو سکتی تھی۔ حماس امن کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔ ان میں غزہ کے شہروں کے نیچے سرنگوں میں، شہری انفراسٹرکچر کے نیچے اور شہری آبادی کے درمیان چھپنے جیسی کارروائیاں شامل ہیں۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’ہم سمجھتے ہیں کہ سلامتی کونسل کے لیے بات کرنا اور یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ جنگ بندی تمام یرغمالوں کی رہائی کے ساتھ ہونی چاہیے۔ لیکن اس تنازع کے پائیدار خاتمے کا واحد راستہ تمام یرغمالوں کی رہائی ہے۔

سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ کے مطابق ’’انتہائی اہم بات تو یہ ہے کہ جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی سے غزہ میں ایسے وقت پر زیادہ انسانی امداد پہنچ سکے گی جب قحط کا خطرہ منڈلا رہا ہے اور ایک ایسا موقع فراہم کرتا ہے جس کے تحت مخاصمت کا دیر پا بنیاد پر خاتمہ کیا جا سکے۔ ایک ایسے مستقبل کی طرف بڑھا جائے جہاں حماس اسرائیل کو دھمکیاں نہ دے سکے اور سات اکتوبر کا دوبارہ کبھی اعادہ نہ ہو۔

حماس غزہ پر کنٹرول نہ کرے اورنہ ہی شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرے۔ یوں ایک ایسے مستقبل کی طرف جانا ممکن ہو سکے گا جہاں فلسطینی اور اسرائیلی اپنی دو جمہوری ریاستوں میں شانہ بشانہ امن کے ساتھ رہتے ہوں۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’ہم رمضان کے مقدس مہینے میں ملتے ہیں تو یہ دنیا بھر کی مسلم کمیونٹیز کے لیے امن کا موسم ہونا چاہیے، بالکل اسی طرح جیسے یہودی برادری کے لیے سات اکتوبر کو منایا جانے والا تہوار سمہٹ ٹورا امن کا پیغام لاتا ہے۔

سفیر مزید کہتی ہیں کہ یہ قرارداد بجا طور پر اس بات کا اعتراف کرتی ہے کہ رمضان کے دوران ہمیں امن کے لیے دوبارہ عہد کرنا چاہیے۔ حماس امن کے لیے سمجھوتے کو قبول کر کے ایسا کر سکتی ہے اور یرغمالوں کی رہائی کے ساتھ فوری طور پر جنگ بندی شروع ہو سکتی ہے۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG