Accessibility links

Breaking News

امریکہ، برما کے لیڈروں کی جواب دہی پرزور دیتا رہے گا


فائل فوٹو
فائل فوٹو


برما میں یکم فروری 2021 کو فوجی بغاوت ہوئی جس نے صاف شفاف جمہوریت کے راستے کی جانب برما کے سفر کو روک دیا۔

جیسا کہ وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے ایک تحریری بیان میں کہا کہ المیہ یہ ہے کہ پرتشدد طور پراپنے کنٹرول کو مضبوط بنانے کے لیے اپنی جاری کوشش میں حکومت نے تقریباً پندرہ سو لوگوں کو ہلاک کردیا۔ جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں اورتقریباً 10 ہزارافراد کوحراست میں لے لیا جن میں عام شہری، سرکاری عہدیدار، سول سوسائٹی کے ارکان اور مزدورں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے سرگرم کارکن ، صحافی اور غیر ملکی شہری شامل ہیں۔

حکومت نے برما کے لوگوں کے خلاف انسانی حقوق کی جو خلاف ورزیاں اور زیادتیاں کی ہیں ان پرجوابدہی کے لیے امریکہ نے بین الاقوامی کوششوں کی قیادت کی ہے۔

امریکہ کی جانب سے تازہ ترین تعزیرات کا اعلان بغاوت کا ایک سال مکمل ہونے کے بعد برطانیہ اور کینیڈا کے ساتھ مل کرمربوط کارروائی کے طورسے کیا گیا ہے۔ امریکہ نے سات افراد اوردو اداروں پر جو برما کی فوجی حکومت سے منسلک ہیں تعزیرات لگائی ہیں۔

کھیڈا اویونین کے اٹارنی جنرل ہیں جنہوں نے اس دفتر کی سربراہی کی جس میں اسٹیٹ کونسلرآنگ سان سوچی، صدرون مینت اوردوسرے جمہوریت نواز لیڈوں کے خلاف سیاسی محرکات کی بنیاد پرالزامات تیار کیے۔

آنگ سان سوچی اور جمہوریت نواز لیڈروں پرمقدموں کے ردِعمل میں جن اور لوگوں پر تعزیرات لگائی گئیں ان میں سپریم کورٹ کے جسٹس ہاتون ہیون او اورانسدادِ بدعنوانی کمیشن کے چیئرمین تن اوشامل ہیں۔ اس کے علاوہ امریکہ نے حکومت کے ایک نمایاں کاروباری حماعتی ٹے زا اوراس کے دوبڑے بیٹوں ہاتوہیتت ٹیزا او ر پائی سی اوٹیزا اور حکومت کے ایک اور کاروباری حمایتی جوناتھن نیوکیاتھونگ پر بھی تعزیرا ت عائد کردیں۔

کیا تھونگ کی کمپنی کی ٹی سروسز اور لاجسٹک کمپنی اور ڈیفنس سروس کے کمانڈرانچیف کےڈائریکٹوریٹ اف پروکیورمنٹ کے خلاف بھی تعزیرات لگائی گئی ہیں۔

چھبیس جنوری کوامریکہ نے ایک بزنس ایڈوائزری جاری کی جس میں لوگوں، کمپنیوں اور مالیاتی اداروں کو برما میں کاروبار کرنے اور خاص طور پر برما کی فوجی حکومت کےساتھ لین دین کرنے کے خطرات سے آگاہ کیا گیا۔

ایک تحریری بیا ن میں دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس سے متعلق امریکی محکمۂ خزانہ میں انڈر سیکرٹری برائن نیلسن نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا جیسے اتحادیوں کے ہمراہ برما کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے، جب کہ وہ آزادی اور جمہوریت کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔ ہم ان لوگوں کو بدستور نشانہ بناتے رہیں گے جو بغاوت اور جاری تشدد کے ذمہ دار ہیں، حکومت کے ظالمانہ جبر واستبداد کے سہولت کار ہیں اور اس کے مالیاتی معاون ہیں۔

صدر بایئڈن نے بغاوت کا ایک سال پورا ہونے پر جنوری میں اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم برما کی عوام سے کہنا چاہتے ہیں کہ ہم نے آپ کی جدوجہد کوفراموش نہیں کیا ہے اور اپنے ملک میں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے قیام کے لیے آپ کے جرآت مندانہ عزم کی حمایت جاری رکھیں گے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG