امریکہ، برطانیہ کے ساتھ مل کر سرکاری سرپرستی میں روسی حزبِ مخالف کی شخصیت الیکسی نوالنی کو زہر دیے جانے پر روس کو اس کی قیمت چکانے پر مستقل مجبور کر رہا ہے۔
امریکی حکومت کا اندازہ ہے کہ روس کے ایف ایس بی افسروں نے نوالنی کو زہر دینے کے لیے اعصابی گیس کا استعمال کیا تھا جس کے نتیجے میں 20 اگست 2020 کو وہ شدید علیل ہوگئے تھے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ ٹومسک اور نووسیبرکس میں اپنی سیاسی مہم کے بعد ماسکو واپس آ رہے تھے۔
نوالنی کا برلن میں علاج کیا گیا اور جنوری میں روس واپس آنے پر انہیں پیرول کی مبینہ خلاف ورزی پر گرفتار کرلیا گیا۔ ایک فرضی مقدمے کے بعد انہیں ڈھائی سال سے زیادہ کی قید کی سزا سنائی گئی۔
نوالنی کو زہر دیے جانے کے سال بھر بعد محکمۂ خارجہ نے کیمیائی اور جراثیمی ہتھیاروں کے کنٹرول اور جنگ کے خاتمے کے ایکٹ کے تحت روس کے خلاف مزید تعزیرات عائد کردیں۔ ان میں نئے یا پرانے اجازت ناموں کے تحت ایسے ہتھیاروں یا گولہ بارود کی امریکہ میں مستقل درآمد پر پابندی لگا دی گئی جو روس میں تیار کیے گئے ہوں۔ اس کے علاوہ ان میں روس کے لیے نیوکلیئر یا میزائل سے متعلق ٹیکنالوجی کی برآمد پر بھی مزید پابندیاں لاگو کردی گئیں۔
محکمۂ خارجہ اور خزانہ نے روس کے نو افراد اور چار اداروں پر بھی تعزیرات لگا دیں جن میں وہ کارگزار بھی شامل تھے جو مسٹر نوالنی کو زیر دینے میں ملوث تھے۔ اس کے علاوہ ایسے اداروں کو بھی اس میں شامل کیا گیا تھا جنہوں نے روس کے کیمیائی ہتھیاروں کی صلاحیتوں میں مدد دی تھی۔
محکمۂ خزانہ میں غیر ملکی اثاثوں کے کنٹرول سے متعلق دفتر کی ڈائریکٹر آندریا گاچکی نے کہا ہے کہ نوالنی کو زہر دینا کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف بین الاقوامی ضابطوں کی افسوس ناک خلاف ورزی ہے اور یہ روس میں مخالف آوازوں کو خاموش کرنے کی جاری مہم کا ایک حصہ ہے۔
محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کے مطابق روس کے خلاف یہ اضافی پابندیاں یہ واضح پیغام بھیجتی ہیں کہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر کوئی چھوٹ نہیں دی جائے گی۔ ان میں افراد اور ادارے دونوں شامل ہیں۔ کیمیائی ہتھیاروں کا کسی قسم کا استعمال بھی ناقابلِ قبول ہے اور اس سے بین الاقوامی قوائد کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
امریکہ، روس سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں کے قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر عمل درآمد کرے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**