میانمار کی فوجی حکومت جمہوریت کی جانب میانمار کو دوبارہ گامزن کرنے سے انکاری ہے اور اس کے بجائے پرامن مظاہرین کو مستقل نشانہ بنانے اور ان پر حملہ کرنے کا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ وہ راہ گیروں پر بھی بغیر سوچے سمجھے حملے کر رہی ہے۔ ان میں 27 مارچ کو سیکیورٹی فورسز کی ظالمانہ کارروائیاں شامل ہیں جن میں 100 سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ سیکیورٹی فورسز نے 600 سے زیادہ لوگوں کو ہلاک کردیا ہے جن میں درجنوں کی تعداد میں بچے بھی شامل ہیں۔
تشدد کے ان واقعات کے ردِعمل میں امریکہ نے میانمار جیمز انٹرپرائز کے خلاف تعزیرات عائد کر دی ہیں جو ایک سرکاری کمپنی ہے۔ یہ اقدام انتظامی حکم نامے 14014 کے تحت کیا گیا ہے۔ میانمار کی فوج نے قیمتی پتھروں اور دوسرے قدرتی وسائل سے خود کو دولت مند بنانے کے لیے فائدہ اٹھایا ہے۔
میانمار جیمز انٹرپرائز میانمار میں قیمتی پتھروں کے کاروبار کے حوالے سے سب سے بڑی کمپنی ہے۔ ان تعزیرات کا نشانہ حکومت ہے اور اس کا ہدف میانمار کے عوام نہیں۔
غیر ملکی اثاثوں کے کنٹرول کے دفتر کی ڈائریکٹر اینڈریا گیکی نے کہا کہ ان اقدامات سے محکمۂ خزانہ کی وابستگی اجاگر ہوتی ہے کہ میانمار کی فوج کو مالی وسائل سے محروم کر دیا جائے گا۔ ان اقدامات سے پورے میانمار میں سرکاری ملکیت والی کمپنیاں زد میں آئیں گی۔
پورے علاقے اور دنیا میں امریکہ اپنے شراکت داروں کے ساتھ مستقل مزاجی سے کام جاری رکھے گا تاکہ میانمار میں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی میں مدد دی جائے اور ان لوگوں کو جواب دہ ٹھیرایا جائے جو ان اقدار کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
امریکہ نے یہ کارروائی ایسے وقت میں کی ہے جب فوجی عہدیدار جیمز انٹر پرائز کے زیرِ اہتمام نیپائی ٹا کے مقام پر قیمتی پتھروں کی خرید و فروخت کے لیے منعقدہ ایک بازار میں شرکت کر رہے تھے۔
ایک بیان میں وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے اس جانب توجہ دلائی کہ اس کمپنی کو نشانہ بنا کر ہم فوج کو یہ واضح پیغام دے رہے ہیں کہ امریکہ فوجی حکومت کے آمدن کے وسائل پر اس وقت تک دباؤ ڈالتا رہے گا جب تک کہ وہ ہر قسم کے تشدد کو ختم نہیں کر دیتی۔
بلنکن کا کہنا تھا کہ یہ دباؤ اس وقت تک برقرار رہے گا جب تک فوجی حکومت ان تمام لوگوں کو جنہیں غیر منصفانہ طور پر حراست میں لیا گیا ہے، رہا نہیں کر دیتی اور مارشل لا اور قومی سطح پر نافذ ہنگامی حالت کو اٹھا نہیں لیتی، ٹیلی مواصلات پر پابندیوں کا خاتمہ نہیں کرتی اور میانمار کو جمہوریت کی راہ پر پھر سے گامزن نہیں کر دیتی۔
اُن کا کہنا تھا کہ پورے علاقے اور دنیا بھر میں اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ قریبی تعاون سے امریکہ میانمار کی فوج اور سیکیورٹی فورسز پر اس بات کے لیے دباؤ ڈالنے کی خاطر اپنے عہد میں ثابت قدم ہے کہ وہ پرامن مظاہرین کے خلاف ہر قسم کا تشدد بند کر دے۔
اُن کے بقول میانمار کی فوج جمہوریت کی راہ پر میانمار کو دوبارہ ڈالنے میں مدد دے اور بغاوت اور لوگوں کے خلاف ہول ناک تشدد کے لیے جواب دہی کے عمل کو آگے بڑھائے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**