Accessibility links

Breaking News

افغانستان میں پیش رفت کی خاطر ایک مشترکہ طرز عمل ضروری ہے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن اور جرمنی کے وزیرِ خارجہ ہائیکو ماس نے حال ہی میں افغانستان کے بارے میں ایک وزارتی اجلاس کی مل کر میزبانی کی جس میں دنیا کے کئی ممالک شریک تھے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے تین شعبوں پر توجہ مرکوز کی جہاں بین الاقوامی برادری کا اتفاق اور تعاون خاص طور پر اہم ہے۔ پہلی بات تو یہ کہ طالبان اپنے اس عہد پر قائم رہیں کہ غیر ملکی شہریوں، ویزہ رکھنے والوں اور ان افغانوں کو جو اگر چاہیں تو بیرون ملک سفر کی اجازت ہو گی۔

طالبان کے اس اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہ ہنر مند لوگ اگر ملک سے باہر چلے جائیں تو اس سے ہنر مندوں کا خلا پیدا ہو جائے گا۔ وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ لوگوں کو افغانستان میں رکھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ انہیں افغانستان سے جانے کی اجازت دی جائے اور ساتھ ہی ان کے بنیادی حقوق کی پاسداری کی جائے۔ امریکہ تمام اففانوں کے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے تحفظ کے لیے برابر کام کرتا رہے گا۔

دوسری بات جس پر وزیرِ خارجہ بلنکن نے زور دیا وہ یہ کہ بین الاقوامی برادری کے لیے یہ لازم ہے کہ طالبان اپنے اس وعدے پر قائم رہیں کہ دہشت گرد گروپوں کو دوسرے ملکوں کے خلاف اپنی کارروائیوں کے لیے افغان سر زمین کو اڈے کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے واضح طور پر کہا کہ ان وعدوں کی پاسداری کے لیے ہم محض طالبان پر انحصار نہیں کر سکتے۔ ہم سب کو چوکنا رہنا ہے اور خطرات کا جائزہ لیتے رہنا ہے، خاص کر بیرونی اہداف کے خلاف کسی سازش کے سر اٹھانے پر اور اس صورت میں تیزی سے کارروائی کی ضرورت ہے۔

جیسا کہ صدر بائیڈن نے واضح طور پر کہا ہے کہ امریکہ علاقے میں دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کی زبردست صلاحیتوں کو برقرار رکھے گا تاکہ کسی بھی خطرے کا تدارک کیا جا سکے اور ہمیں اگر ضرورت پڑی تو ہم ان صلاحیتوں کے استعمال میں پس و پیش نہیں کریں گے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے تیسری بات جس پر توجہ دلائی وہ یہ کہ بین الاقوامی برادری اس بات کو یقینی بنائے کہ زندگی کے بچاؤ کی انسانی امداد افغان عوام کے لیے بدستور دستیاب ہوتی رہے اور جو دہشت گردوں کے خلاف امریکہ اور اقوامِ متحدہ کی تعزیرات سے ہم آہنگ ہوں۔

تینوں بنیادی مقاصد کے لیے طالبان کے ساتھ رابطے کی ضرورت ہو گی لیکن اس رابطے سے یہ واضح طور پر مختلف ہے جس پر ہم نے انخلا کی مدت میں عمل کیا تھا اور جس پر ہم عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ہم بیشتر دوسرے ملکوں کی طرح طالبان سے سلوک رکھنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے اس جانب توجہ دلائی کہ طالبان جس جائز حیثیت کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں وہ آنے والے وقتوں میں بین الاقوامی برداری کی بنیادی توقعات سے دیرینہ وابستگی کے ذریعے ہی حاصل ہو سکتی ہے۔

ان میں ان کامیابیوں کا احترام ضروری ہے جو گزشتہ بیس برس کی جدوجہد سے حاصل کی گئی ہیں اور جس سے خواتین، بچوں، صحافیوں، معذور افراد، ہم جنس پرستوں کی برادری اور اقلیتی گروپوں کے ارکان کے حقوق کو وسعت ملی ہے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے صاف طو پر کہا کہ ہمارے مشترکہ مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے طالبان کے ساتھ ہمارا تعلق مربوط، واضح اور چوکس رویے اور جہاں تک ممکن ہو، مشترکہ طرزِ عمل کی بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG