Accessibility links

Breaking News

بیلا روس میں حزب مخالف کے ارکان کو سزائیں


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بیلاروس میں حزبِ مخالف کی رکن ماریا کالسنی کاوا اور مکسیم زناک کو سیاسی محرکات کی بنیاد پر سزائیں دینے کی امریکہ نے مذمت کی ہے۔ مزکالسنی کاوا کو اس سال خواتین کے لیے شجاعت کا بین الاقوامی انعام دیا گیا ہے۔

انہیں ان امیدواروں کی کھلے بندوں جرآت مندانہ حمایت پر 11 برس کی سزا سنائی گئی ہے جنہوں نے الیگزینڈر لوکا شینکو کے 26 سالہ اقتدار کو چیلنج کیا تھا۔

مسٹر زناک کو جنہوں نے سیاسی مہم کے عمل میں پر امن طور پر حصہ لیا تھا، دس برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ مقدمے سے قبل دونوں پہلے ہی تقریباً سال بھر حراست میں رہ چکے ہیں۔

وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ سزائیں بیلاروس کی حکومت کی جانب سے لوگوں کے انسانی حقوق اور ان کی بنیادی آزادیوں سے مکمل طور پر عدم احترام کا مزید ثبوت ہیں۔

مز کالسنی کاوا اور مسٹر زناک کو اپنے خلاف لگائے گئے بیہودہ الزامات کے لیے زیادہ شفاف عدالتی کارروائی کا حق تھا لیکن یہ انہیں نہیں دیا گیا۔

یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم او ایس سی ای کے شریک ملک کی حیثیت سے بیلاروس کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایک غیر جانب دار اور آزاد ٹریبونل کی جانب سے منصفانہ مقدمے کے حق اور ساتھ ہی اظہار رائے کی آزادی اور پرامن اجتماع کے حقوق کا احترام کرے۔

امریکہ ایک آزاد ملک میں جمہوری اور خوشحال مستقبل کے لیے بیلاروس کے عوام کی امنگوں کی حمایت کرتا ہے۔

نو اگست کو امریکہ نے انتظامی حکم جاری کیا جس میں لوکا شینکو کی حکومت کو جمہوریت اور انسانی حقوق، قومی سطح پر جبرو استبداد اور بدعنوانی کے لیے جوابدہ ٹھیرایا گیا تھا۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے بیلاروس کے اندر اور باہر اپنے انسانی حقوق کے استعمال پر بیلاروس کے عوام کے خلاف جبر و استبداد کی مہم کے خاتمے کے مطالبے کا اعادہ کیا اور کہا کہ تمام سیاسی قیدیوں کو فوری طور پر اور غیر مشروط رہائی دی جائے، جن میں مزکالسنی کاوا اور مسٹر زناک شامل ہیں۔

بیلاروس کے حکام کے لیے وقت آ گیا ہے کہ وہ جمہوری حزبِ اختلاف اور سول سوسائٹی کے ارکان کے ساتھ معنی خیز مذاکرات کا آغاز کریں جن کے بعد بین الاقوامی مبصرین کی موجودگی میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات منعقد ہو سکیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG