بیلاروس میں لوکا شینکو حکومت کی جانب سے یہ ایک مذموم کارروائی تھی جب 23 مئی کو یورپی یونین کے دو رکن ملکوں کے درمیان جانے والی ایک کمرشل ایئر لائن کی پرواز کا رخ زبردستی موڑ دیا گیا جس کا بظاہر مقصد بیلاروس کے صحافی رومن پروٹاسیوچ اور گریجویٹ طالبہ صوفیہ ساپیگا کو گرفتار کرنا اور جیل میں ڈالنا تھا۔
اس کے ردِعمل میں امریکہ نے یورپی یونین، کینیڈا اور برطانیہ کے تعاون سے بیلاروس کے درجنوں افراد اور اداروں کے خلاف کارروائی کی۔ بین الااقوامی برادری میں وہ ممالک جو لوکا شینکو حکومت کے خلاف تعزیرات پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ لوکا شینکو حکومت کے خلاف جو پابندیاں عائد کی گئی ہیں وہ بیلاروس کے عوام کے خلاف جاری پرتشدد جبرو استبداد کے جواب میں بھی لگائی گئی ہیں جن میں انسانی حقوق، جمہوری عمل اور بنیادی آزادیوں پر حملے شامل ہیں۔
بیلاروس کے بارے میں محکمہ خارجہ کی تازہ ترین رپورٹ میں لوکا شینکو حکومت کی جانب سے بیلاروس کے عوام کے خلاف متعدد زیادتیوں اور جبرو استبداد کی مختلف شکلوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ ان میں لوکا شینکو کی سیکیورٹی فورسز کی طرف سے غیر قانونی یا من مانی ہلاکتیں، جیلوں کے اندر ایذا رسانی اور مختلف نوعیت کی زیادتیاں، آزادانہ اظہار رائے، پریس اور انٹرنیٹ پر شدید پابندیاں شامل ہیں۔
اکیس جون کو وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے اعلان کیا کہ امریکی محکمۂ خارجہ نے بیلاروس کے 46 عہدے داروں کے خلاف جو حکومت میں کلیدی عہدوں پر فائز تھے ویزے کی پابندیوں کے نفاذ کے لیے کارروائی کی ہے جن میں صدارتی انتظامیہ سے لے کر فوج اور عدلیہ تک کے عہدے دار شامل ہیں۔
محکمۂ خزانہ نے مزید 16 افراد اور پانچ اداروں کےخلاف تعزیرات عائد کی ہیں۔ وزیرِ خارجہ نے لکھا ہے کہ ان لوگوں نے نو اگست 2020 کے جعلی صدارتی انتخابات اور اس کے بعد مظاہرین، صحافیوں اور سیاسی مخالفین کی ظالمانہ پکڑ دھکڑ کے دوران اپنی سرگرمیوں سے بیلا روس کے لوگوں کو نقصان پہنچایا ہے یا بیلاروس کے اندر اور باہر لوکا شینکو کی جابرانہ پالیسیوں کی حمایت کی ہے۔
محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ ہم اس وقت تک لوکا شینکو حکومت کی جواب دہی کا برابر مطالبہ کرتے رہیں گے جب تک کہ جبر و استبداد رک نہیں جاتا۔ ہم پکڑ دھکڑ کے خاتمے، تمام سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی اور جیسا کہ 'او ایس سی ای' کے ماہرین کے مشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حزبِ اختلاف اور سول سوسائٹی کے ساتھ تعمیری مکالمے اور بین الاقوامی نگرانی میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا مطالبہ کرتے ہیں۔
پرائس کا کہنا تھا کہ ہم ایک جمہوری اور خوشحال مستقبل کے لیے بیلاروس کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور حکومت سے ان کے اس مطالبے کی حمایت کرتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا احترام کرے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**