Accessibility links

Breaking News

وزیر خارجہ بلنکن کا انڈونیشیا کا دورہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

جنوب مشرقی ایشیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک انڈونیشیا کے حالیہ دورے میں وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے پانچ عناصر گنوائے جو آزادی، اقتصادی مواقع اورہندو بحرالکاہل کےعلاقے کےعوام کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ لوگ انفرادی سطح پر آزادی سے کھلے معاشرے میں اپنی روزمرہ زندگی گزار سکیں۔ ہمارا مطلب یہ ہے کہ حکومتی سطح پر ہر ملک اپنے راستے اور اپنے شراکت داروں کا خود انتخاب کر سکے۔ اور ہمارا یہ بھی مطلب ہے کہ علاقائی سطح پردنیا کے اس علاقے میں مسائل سے کھلے طور پر نمٹا جائے۔ قوانین پرشفاف اورمنصفانہ طور سے عمل درآمد ہو اور زمینی اوربحری راستوں اور سائبر اسپیس میں اشیا، خیالات اور لوگوں کی آمد و رفت آزادانہ ہونی چاہیے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن کا کہنا تھا کہ دوسرا عنصر یہ ہے کہ ہمیں علاقے کے اندر اور اس سے پرے مضبوط رابطے قائم کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جاپان، جمہوریہ کوریا، آسٹریلیا، فلپائن اور تھائی لینڈ سے اپنے اتحاد کے سمجھوتوں کو مزید مضبوط کریں گے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ تیسرا نکتہ یہ ہے کہ ہم وسیع البنیاد خوش حالی کو فروغ دینے کے لیے کام کریں گے۔ امریکہ پہلے ہی ہند وبحرالکاہل کے علاقے میں ایک ٹریلین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کر چکا ہے۔ مزید براں امریکہ دوسرے مشترک مفادات کے شعبوں کے علاوہ ہند و بحرالکاہل اقتصادی فریم ورک کو ترقی دینے کی خاطر تجارت اور ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دے رہا ہے۔

چوتھا ہدف یہ ہے کہ امریکہ کووڈ-19 اور موسمیاتی بحران کے دوہر ے خطرے سے نمٹنے کے لیے پرعزم رہے گا۔ امریکہ اب تک ہندو بحرالکاہل کے علاقے کے عوام کے لیے ویکسین کی 10 کروڑ سے زیادہ ڈوزیز فراہم کر چکا ہے۔ جہاں تک موسمیاتی بحران کا تعلق ہے، ہند و بحرالکاہل کے انڈونیشیا سمیت 15 ملکوں نے گلوبل میتھین معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ تاکہ اگلے عشرے تک 30 فی صد تک زہریلے اخراج کو کم کیا جا سکے۔ پچھلے پانچ برسوں میں امریکہ اس علاقے میں قابِلِ تجدید توانائی کے شعبے میں سات ارب ڈالر سے زیادہ سرمایہ کاری کر چکا ہے۔

آخری عنصر کا ذکر کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ بڑھتے ہوئے خطرے کے پیشِ نظر امریکہ ہند و بحر الکاہل کی سیکیورٹی کواور زیادہ مستحکم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ "ہم پر تشدد انتہا پسندی سے لے کر غیر قانونی ماہی گیری اور انسانی اسمگلنگ سمیت سیکیورٹی کے تمام مسائل کے حل کے لیے سویلین سیکیورٹی تعاون پر زور دیں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم ایسی حکمتِ عملی اختیار کریں گے، جس کے تحت ہمارے اتحادیوں اور شراکت داروں کے درمیان ملکی طاقت، سفارت کاری، عسکری اورانٹیلی جنس کے تمام شعبوں کے درمیان قریبی تعاون اور اشتراک میں اضافہ ہو۔

ہند و بحر الکاہل کو زیادہ کھلا اورآزاد بنانے کے لیے امریکہ ثابت قدمی کے ساتھ اپنی شراکت داری جاری رکھے گا۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG