ایران اور پی فائیو پلس ون کے ملکوں کے درمیان امریکہ اور ایران کی ایٹمی معاہدے میں ممکنہ واپسی کے معاملے پر مذاکرات کے چھ ادوار ہو چکے ہیں۔ اس معاہدے کو 'جے سی پی او اے' کا نام دیا گیا ہے۔ اسے بائیڈن۔ہیرس انتظامیہ کی زبردست حمایت حاصل ہے۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد 2015 پر عمل درآمد کے حوالے سے جس میں 'جے سی پی او اے' کے بارے میں قرارداد 2231 کا تذکرہ کیا گیا ہے، تقریر کرتے ہوئے خصوصی سیاسی امور کے لیے امریکہ کے سنیئر مشیر جیفری ڈیلارنٹس نے ویانا میں جاری جوہری مذاکرات کے لیے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل گوتریس کی حمایت کا خیر مقدم کیا۔
انہوں نے سیکریٹری جنرل کی حالیہ رپورٹ کو بھی سراہا جس میں ایران کی ان سرگرمیوں سے متعلق معلومات شامل کی گئی ہیں جو قرارداد 2231 سے مطابقت نہیں رکھتیں۔
انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ میں ان باتوں پر توجہ دلائی گئی جو کچھ عرصے سے نظر آ رہی تھیں۔ ایران بدستور 2231 کے مندرجات کی خلاف ورزی کر رہا ہے جس میں ایران سے کہا گیا ہے کہ وہ ایسے بیلسٹک میزائلوں سے متعلق کسی بھی سرگرمی میں ملوث نہ ہو جو ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔
سینئر مشیر ڈی لارنٹس نے اس جانب بھی توجہ دلائی کہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور 'آئی اے آئی اے' کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گراسی کی رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران ایسے بڑھتے ہوئے اقدامات کر رہا ہے جو 'جے سی پی او' اے کی نیوکلیئر حدود سے تجاوز کرتے ہیں جن میں یورینیم کی 60 فی صد، یو ٹو تھری فائیو تک افزودگی اور یورینیم دھات کی تیاری شامل ہے۔
سفیر ڈی لارنٹیس نے ایران پر زور دیا کہ وہ مزید تیزی سے کیے جانے والے اقدامات سے باز آئے اور 'جے سی پی او اے' کے تحت اپنے تمام وعدوں پر پھر سے عمل کرے جن میں 'آئی اے ای اے' کی جانب سے تصدیق معائنہ کاری اور اضافی طریقۂ کار کے معاملات شامل ہیں۔
سفیر ڈی لارنٹس نے کہا کہ دہشت گردی کے لیے ایران کی حمایت بھی تشویش کا ایک معاملہ ہے اس لیے کہ اس سے امریکی افواج، سفارتی عملے اور امریکہ کے اتحادیوں کو خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
ہم علاقے میں ایران کی عدم استحکام کی سرگرمیوں کا قلع قمع کرنے کے لیے اپنے اختیار میں تمام وسائل کو برابر استعمال میں لاتے رہیں گے اور ساتھ ہی ایران کی جانب سے روایتی ہتھیاروں کے پھیلاؤ سے نمٹنے کے لیے سلامتی کونسل کی دوسری قراردادوں پر عمل درٓآمد کے لیے کام کرتے رہیں گے۔
ایران کی ایٹمی سرگرمیوں سے متعلق سفیر ڈی لارینٹس نے اس بات کو اجاگر کیا، جسے صدر بائیڈن اور وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن صاف طور پر کہہ چکے ہیں۔ امریکہ نے اس بات کا تہیہ کر رکھا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہ کر سکے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اپنے اتحادیوں اور علاقائی شراکت داروں سے رابطے کے ساتھ، سفارت کاری، اس نصب العین کو حاصل کرنے کا بہترین راستہ ہے۔
ویانا میں مذاکرات کے آخری چند ادوار سے ان متبادلات کو یکجا کرنے میں مدد ملی ہے، جن کا ایران اور امریکہ کو انتخاب کرنے کی ضرورت ہے تاکہ جے سی پی او اے پر عمل درآمد کے لیے باہمی واپسی کا مقصد حاصل کیا جا سکے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**