Accessibility links

Breaking News

مذہبی آزادی کو فروغ دینے کے لیے کوشاں افراد اور ممالک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ کے محکمہ خارجہ کی بین الاقوامی مذہبی آزادی کی سالانہ رپورٹ میں تقریباً 200 ممالک میں مذہبی آزادی کو لاحق خطرات کا پتا لگایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حکومتوں، پرتشدد انتہا پسند گروپوں اور نفرت کے ساتھ کام کرنے والے افراد کی جانب سے دھمکیاں دی جاتی ہیں اور اکثر استثنیٰ بھی دی جاتی ہے۔

رپورٹ میں ان اقدامات کو بھی قلمبند کیا گیا ہے جو ممالک مذہبی آزادی کے دفاع اور فروغ کے لیے اٹھا رہے ہیں۔ امریکی کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے تازہ ترین رپورٹ کے اجرا پر اہم مثالوں کی طرف توجہ دلائی۔

وزیرِ خارجہ کہتے ہیں کہ ’’گزشتہ نومبر میں جمہوریہ چیک نے تقریباً 60 ممالک سے حکام، پریکٹیشنرز اور مذہبی اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں کواکٹھا کیا تاکہ مذہبی آزادی پر کریک ڈاؤن کرنے والی آمرانہ حکومتوں کا مقابلہ کرنے کے طریقے بتائے۔

سعودی عرب پبلک اسکول کی نصابی کتابوں سے مذہبی اقلیتوں کے خلاف خارجی اور نفرت انگیز زبان ہٹانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور امن اور رواداری کو فروغ دینے والی کتابوں کے نئے ایڈیشن متعارف کرائے گئے ہیں۔

جرمنی میں حکام بچ جانے والوں کے ساتھ مل کر داعش کے جنگجوؤں کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے کام کر رہے ہیں جنہوں نے عراق اور شام میں یزیدیوں، مسیحیوں، شیعہ مسلمانوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کی نسل کشی کی اور ان پر مظالم ڈھائے تھے۔

وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ امریکہ اپنے شراکت داروں کے ساتھ کھڑا رہے گا اور پوری دنیا میں مذہبی آزادی کو آگے بڑھانے کے لیے کام کرتا رہے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’’2021 سے ہم نے اس کوشش کے لیے100 ملین ڈالر سے زیادہ رقم وقف کی ہے۔ ہم نے مذہبی بنیاد پر تشدد کو روکنے کے اقدامات کی حمایت کی ہے۔ ہم نے ان لوگوں کو قانونی مدد فراہم کی ہے جنہیں مذہبی طور پر ظلم و ستم کا سامنا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے انسانی حقوق کے ہزاروں محافظوں کو تربیت دی ہے جو بدسلوکی کی تفصیلات اکٹھی کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔

ہم نے مذہبی جبر سے بچ کر بھاگنے والوں کی مدد کے لیے لاکھوں ڈالر کی انسانی امداد بھی جاری رکھی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہماری قوم نے کئی نسلوں سے لاکھوں ایسے پناہ گزینوں کا استقبال کیا ہے جنہیں مذہبی بنیادوں پرظلم و ستم کا سامنا ہے۔ ہم پوری دنیا میں جیلوں میں بند ایسے لوگوں کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے انتھک محنت کرتے ہیں جو مذہبی آزادی کے حق کو استعمال کرنے کی پاداش میں قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔

امریکی وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ دنیا بھر میں لوگ مذہبی آزادی کو فروغ دینے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ ہم دیکھتے ہیں کہ مذہبی رہنما بہائیوں کی طرف سے وکالت کر رہے ہیں جنہیں ایران اور مشرق وسطی میں دبایا اور ستایا جا رہا ہے۔ ان میں روشن عباس جیسے کارکن بھی شامل ہیں جو اس نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے بارے میں آگاہی پیدا کر رہے ہیں جو چین سنکیانگ میں مسلم ایغوروں کی اکثریت کے خلاف کر رہا ہے۔

ایسے افراد اور ممالک کے لیے وزیر خارجہ بلنکن کا پیغام یہ ہے کہ ’’مذہبی آزادی کے تحفظ، دفاع اور اس کو آگے بڑھانے کے لیے ہم سب ساتھ ہیں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG