Accessibility links

Breaking News

ہمارے عہد کے نمائندہ چیلنج کی صدر بائیڈن کی نظر میں توضیح


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ کی میزبانی میں دسمبر میں جمہوریت کے بارے میں ایک ورچوئل سربراہی کانفرنس ہوئی جس میں حکومتوں، سول سوسائٹی اور نجی شعبے کے 275 سے زیادہ نمائندوں نے جمہوریت کے فوائد پر روشنی ڈالی اور اپنے تجربات سے شرکا کو آگاہ کیا۔

افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا کہ "پوری دنیا میں جمہوری حکومتوں کے بارے میں عوامی عدم تشفی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، عوام کو محسوس ہو رہا ہے کہ یہ حکومتیں ان کی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکام ہو رہی ہیں۔ یہی مسئلہ ہمارے عہد کا سب سے توضیح طلب چیلنج ہے۔

انہوں نے کہا کہ نہ صرف عدم اطمینان کی وجہ سے جمہوریت خطرے میں ہے بلکہ اس پرایسے آمروں کا دباؤ بھی ہے جو اپنی جابرانہ پالیسیوں کے بارے میں یہ دعویٰ کر کے کہ وہ آج کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے مؤثر ترین طریقہ ہے، جعلی طور سے اپنی طاقت کو وسعت دیتے ہیں۔

صدر بائیڈن نے مزید کہا کہ جمہوریت کا مطلب ہے کہ لوگوں کی حکومت، عوام کے ذریعے کی جانے والی اور عوام کے لیے حکومت، بسا اوقات یہ بہت نازک معاملہ بن جاتا ہے مگرجمہوریت میں جان دار لچک ہوتی ہے اور یہ اپنی اصلاح اور خود کو بہتر بنانے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔

صدر بائیڈن نے واضح کیا کہ انسانی امکانات کو ابھارنے، انسانی وقار کے دفاع اور بڑے مسائل کو حل کرنے لیے بھی یہی طریقۂ کارگر ہے اوراب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اس کو ثابت کر کے دکھائیں۔ ہمیں انصاف، قانون کی حکمرانی، اظہار، اجتماع، پریس اور مذہب کی آزادی اور سبھی افراد کے دیگر تمام پیدائشی انسانی حقوق کے لیے اٹھ کھڑا ہونا پڑے گا۔

صدر بائیڈن نے زور دیا کہ جمہوریت عمل کی متقاضی ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اس باب میں قیادت کرتے ہوئے مثال قائم کرے گا، اپنی جمہوریت کو پروان چڑھائے گا اور ساتھ دنیا بھر میں اپنے شراکت داروں کی بھی اس سلسلے میں مدد کرے گا۔

صدر بائیڈن نے اس کو ثابت کرنے کے لیے داخلی اقدامات کی نشان دہی کی، انہوں نے کہا کہ امریکی جمہوریت بڑے بڑے چیلنجز سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اس میں کوویڈ-19 کے اثرات کو زائل کرنے لیے قانون سازی، نئی ملازمتیں پیدا کرنے اور انفرا سٹرکچر کی تعمیر کے لیے سرمایہ کاری، نسلی انصاف اور صنفی مساوات کے لیے پیش رفت شامل ہے۔

انہوں نے جمہوریت کی بقا اور تجدید کے لیے صدارتی اقدامات کا اعلان بھی کیا جس کا مقصد امریکی سفارت کاری اورغیر ملکی امداد کے پروگراموں کے تحت یہ کوشش کرنا کہ ان کے ذریعے پوری دنیا میں جمہوریت اور انسانی حقوق کو فروغ حاصل ہو۔

کانگریس کے ساتھ مل کر انتظامیہ اگلے سال میں میڈیا کی آزادی، بدعنوانی کے خلاف جنگ، جمہوریت کی بقا کے لیے ٹیکنالوجی کے فروغ، جمہوری اصلاحات کے ساتھ آزاد اور منصفانہ انتخابات کے لیے 424 ملین ڈالر مختص کرنے کا منصوبہ لانے والی ہے۔

صدر بائیڈن نے دنیا بھر کی جمہوریتوں کو دعوت دی کہ وہ ایک بار پھرانسانی ترقی اور آزادی میں پیش رفت کے لیے قائدانہ وژن کے ساتھ آگے آئیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ یقین رکھتے ہیں کہ اگر ہم خود پراپنی جمہوریت پر اور ایک دوسرے پر یقین اور اعتماد رکھیں تو ہم ایسا کر سکتے ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG