دنیا بھر میں تقریباًً 40 ملین افراد ماہی گیری کی صنعت سے براہ راست وابستہ ہیں۔ ان میں خواتین کی تعداد نصف ہے۔
بین الاقوامی ترقی کے امریکی ادارے کی نائب معاون منتظم ( ڈپٹی اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹر) اور چیف کلائمیٹ آفیسر جیلین کالڈویل نے کہا ہے کہ ’’جب ماہی گیری کی بات آتی ہے تو خواتین اس کی افرادی قوت کے 50 فی صد سے زیادہ کی نمائندگی کرتی ہیں۔
کالڈویل کا کہنا ہے: ’’لہذا خواتین کے لیے میز پر نشست ہونا چاہیے۔ ان کی بات سنی جانی چاہیے اور جب دنیا بھر میں پائیدار ماہی گیری کا موضوع زیرِ بحث ہو تو انہیں حقیق معنوں میں پالیسیوں اور طریقوں کو تشکیل دینا چاہیے۔
ڈپٹی اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹر کالڈویل کا کہنا ہے کہ اس حقیقت کے باوجود کہ خواتین ایک پائیدار متوسط معیشت اور پائیدار ماہی گیری کے لیے اہم ہیں۔ پھر بھی دنیا بھر میں بہت سے مقامات پر خواتین کو امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہیں معاشرتی تعصب کا سامنا ہے۔ درحقیقت یو ایس ایڈ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق ماہی پروری کے شعبے میں ساختی عدم مساوات اور نقصان دہ سماجی ضوابط خواتین اور لڑکیوں کو خطرناک حالات میں ڈال دیتے ہیں جہاں انہیں تشدد اور بدسلوکی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی لیے یو ایس ایڈ خواتین کو ماہی گیری کی صنعت میں بااختیار بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔
یو ایس ایڈ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے کہ خواتین، ان کی آواز، ان کی طاقت اور ان کی ایجنسی کو ماہی گیری اور ماہی گیری کے انتظام کے بارے میں کی جانے والے بات چیت میں واقعی شامل کیا جائے کیوں کہ وہ سپلائی چین کے ہر مرحلے میں شامل ہیں۔
چاہے وہ مچھلیاں پکڑنے کا عمل ہو، مچھلی کا انتظام کرنا ہو، مچھلی کی پروسیسنگ یا فروخت کرنا ہو۔ اس ساری صورتِ حال میں ماہی گیری کی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے خواتین کی شمولیت بہت اہم ہے۔
چوں کہ خواتین ماہی گیری کی افرادی قوت کے ایک بڑے حصے کی نمائندگی کرتی ہیں اس لیے ماہی گیری کی صنعت خواتین کو معاشی اور سماجی طور پر بااختیار بنانے کے لیے ایک اہم موقع فراہم کرتی ہے۔
ایتھنز، یونان میں 2024 میں ہماری اوشین کانفرنس اپریل کے وسط میں منعقد ہوئی جہاں یو ایس ایڈ نے خواتین ماہی گیروں کے لیے ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی آمدنی سے خاطر خواہ رقم کی سرمایہ کاری کرنے کا وعدہ کیا۔
ڈپٹی اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹر کالڈویل نے کہا کہ ’’ہم نے نئی فنڈنگ میں آٹھ لاکھ ڈالر سے زیادہ کی رقم کا وعدہ کیا ہے تاکہ خواتین کی مدد اور پائیدار ماہی گیری میں ان کی شمولیت، ان کے روزگار، ان کی قوت اور ان کے خاندانوں کی کفالت کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہو سکے۔
ڈپٹی اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹر کالڈویل کا کہنا ہے کہ یقیناً یہ اہم ہے کہ وہ اپنے کام کے لیے معقول اجرت حاصل کر سکیں۔
یو ایس ایڈ کے پروگراموں کا ایک اہم حصہ صنعت میں خواتین ماہی گیروں کی قوت، آواز اور اختیار کو یقینی بنانا ہے تاکہ وہ اپنے روزگار اور اپنے خاندانوں کی روزی روٹی کو یقینی بنا سکیں۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔