مارچ میں دوسری سربراہی کانفرنس برائے جمہوریت جو ورچوئل اور بالمشافہ دونوں ہی طرح واشنگٹن ڈی سی اور کئی دوسرے شریک میزبان شہروں میں ہوئی جن میں ایک سو سے زیادہ ممالک کے رہنماؤں اور نمائندوں کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی اور نجی شعبے کے شراکت دار بھی اکٹھے ہوئے۔
اختتامی خطاب کے دوران، امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ جمہوریت کے مستقبل کے حوالے سے دنیا، تبدیلی کے ایک موڑ پر ہے اور کیا ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے جو کچھ بھی ضروری ہو وہ کرنے کے لیے تیار ہیں کہ جمہوریتیں اپنے لوگوں کے فائدے کے لیے کام کرتی رہیں۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے لیے پہلی سربراہی کانفرنس کے بعد سے گزشتہ عملی سال کے دوران اس گروپ نے اس سوال کا جواب ایک زور دار ہاں میں دیا۔ ہم نے وعدے کیے اور ہم نے سات سو سے زیادہ وعدے پورے کیے ہیں جو جمہوری اقدار اور اداروں کے دفاع اور انہیں مضبوط کرنے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے ان قوانین کی مثال دی جو ایکواڈور، ڈومینیکن ری پبلک اور آسٹریلیا نے بدعنوانی سے نمٹنے کے لیے بنائے۔ وہ نئے اقدامات جو فرانس، سلوواکیہ، نیوزی لینڈ اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی طرف سے آزاد اور خودمختار پریس کی حمایت کے لیے کیے گئے جو آزاد خبر رساں اداروں کو مالی طور پر زیادہ مستحکم کر سکیں۔
وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ ’’جب ہم آنے والے سربراہی اجلاسوں کی تیاری کریں گے تو ہم ایک دوسرے کی مدد کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ ہم اپنی اجتماعی کوششوں کو برقرار رکھیں گے، نئی کوششیں کریں گے اور ان سے نتائیج حاصل کریں گے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے مزید کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم نے سربراہی اجلاس کے شرکا کے اتنے متنوع گروپ کو اکٹھا کرنے کے لیے کام کیا تاکہ مشترکہ ترجیحات پر پیش رفت کر سکیں جن میں سیاست میں نوجوانوں کی شمولیت کے فروغ سے لے کر آزاد پریس کی حمایت اور آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے حصول اور انٹرنیٹ اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے لیے اصول وضع کرنا شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم باور نہیں کرتے کہ ہمارے پاس تمام حل موجود ہیں۔ یہ دور کی بات ہے لیکن ہم یہ جانتے ہیں کہ جب ہم اپنی ساتھی جمہوریتوں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں تو ہم ایک دوسرے کو مضبوط بناتے ہیں۔ ہم میں زیادہ لچک پیدا ہوتی ہے، اپنے شہریوں کے مسائل کے سلسلے میں زیادہ فعال ہوتے ہیں اور وہ کچھ کرنے کے قابل بنتے ہیں جو کرنے کے لیے ہم یہاں موجود ہیں یعنی ان کے مسائل حل کرنے کے لیے، اور میں دنیا کے لئے پر امید ہوں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**