لبنان اور اسرائیل کے درمیان گزشتہ ہفتے ہونے والی جنگ بندی کے اعلان کے بعد لبنانی شہریوں نے اپنے گھروں کو واپس لوٹنا شروع کر دیا ہے۔ امریکہ اور فرانس کی ثالثی میں ہونے والے اس معاہدے کے نتیجے میں لبنان میں لڑائی رک گئی ہے اور اسرائیل کو حزب اللہ اور لبنان میں سرگرم دیگر دہشت گرد تنظیموں سے لاحق خطرات کا ازالہ ہوا ہے۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن کے بقول یہ جنگ بندی لبنان کے لیے ایک نیا آغاز ہے۔
ان کے بقول، "آئندہ دو ماہ کے دوران لبنان کی فوج اور دیگر ریاستی سیکیورٹی ادارے ایک بار پھر اپنی سرزمین کا کنٹرول سنبھال لیں گے۔ اور جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے دہشت گردی کے انفراسٹرکچر کو دوبارہ قدم جمانے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔
صدر بائیڈن کے بقول، "آئندہ 60 روز میں اسرائیل اپنی باقی ماندہ فورسز کا بتدریج انخلا کرے گا۔۔۔ اور دونوں جانب کے عام شہری جلد بحفاظت اپنے گھروں کو لوٹنے کے قابل ہوں گے اور اپنے گھروں، اسکولوں، کھیتوں، کاروبار اور اپنی زندگیوں کی دوبارہ تعمیر کر سکیں گے۔
صدر بائیڈن کہتے ہیں کہ حالیہ جھڑپیں، اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان حالیہ تاریخ کی سب سے ہلاکت خیز لڑائی تھی۔
ان کے بقول حزب اللہ کے ساتھ جنگ کے آغاز کے بعد 70 ہزار سے زائد اسرائیلیوں کو اپنا گھر بار چھوڑ کر اپنے ہی ملک میں پناہ گزین بننا پڑا اور بے بسی کے عالم میں اپنے گھروں، کاروبار اور بستیوں کو اپنی آنکھوں کے سامنے تباہ و برباد ہوتے دیکھنا پڑا۔ ساتھ ہی لبنان کے تین لاکھ شہری بھی ایک ایسی جنگ کی وجہ سے اپنے ہی ملک میں پناہ گزینوں کی طرح رہنے پر مجبور ہوئے جو ان پر حزب اللہ نے مسلط کی۔
امریکہ اور فرانس نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل اور لبنان کے ساتھ مل کر جنگ بندی کے اس معاہدے کے مکمل نفاذ اور اطلاق کو یقینی بنائیں گے۔
صدر بائیڈن واضح کر چکے ہیں کہ اگر حزب اللہ یا کسی اور نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کی اور وہ اسرائیل کے لیے خطرہ بنا تو اسرائیل بین الاقوامی قانون کے تحت بالکل اسی طرح اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے جس طرح دہشت گردی کے خطرے کا سامنا کرنے والا کوئی اور ملک۔
امریکہ اور فرانس لبنان کی فوج کی صلاحیت اور استعداد میں اضافے اور اس کی معاشی ترقی کی بین الاقوامی کوششوں میں بھی تعاون کریں گے تاکہ پورے خطے میں خوش حالی اور استحکام لایا جا سکے۔
صدر جو بائیڈن نے جنگ بندی کے اس معاہدے کو خطے میں قیامِ امن کی جانب پہلا قدم قرار دیا ہے اور حماس سے یرغمالوں کی رہائی کا مطالبہ دہراتے ہوئے واضح کیا ہے کہ امریکہ غزہ میں بھی جنگ بندی کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔
بائیڈن کے بقول اگر جنگ بندی کے اس معاہدے پر پوری طرح عمل ہوا تو یہ لبنان کے لیے ایک ایسے مستقبل کے در وا کرے گا جو اس کے ماضی کے شایانِ شان ہو۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔