Accessibility links

Breaking News

سوڈان میں تاریخ خود کو دہرا رہی ہے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کو اب سے 20 برس قبل اس وقت دارفور میں تشدد کی اطلاعات ملنا شروع ہوئیں جب سابق سوڈانی صدر بشیر نے کمیونیٹیز کے لیے اجتماعی سزا کے ذریعے بغاوت کا مقابلہ کرنے کا انتخاب کیا۔

اقوامِ متحدہ میں امریکی قانونی مشیر مارک سائمنوف نے کہا کہ جن لوگوں کو ظلم کرتے ہوئے ان کے کردار کے لیے کبھی سزا نہیں دی گئی۔ ان ہی میں سے کچھ لوگ ان کمیونٹیز میں سے کچھ ایسے لوگوں کو سزا دے رہے ہیں جو 20 برس قبل نسل کشی میں بچ گئی تھیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’’ہم دیکھتے ہیں کہ ریپڈ سپورٹ فورسز تشدد کے وہی طریقے استعمال کرتی ہیں جن کی ہم نے سن 2000 کے اوائل میں مذمت کی تھی جن میں نسلی بنیاد پر شہریوں پر قاتلانہ حملے، وسیع پیمانے پر جنسی تشدد اور دیہات کو جلانا اور لوٹ مار کرنا شامل ہے۔

ماضی میں کیے جانے والے تشدد کی ایک شکل سوڈانی مسلح افواج کی جانب سے خرطوم، دارفور میں اور متعدد دوسرے علاقوں میں بمباری تھی جو شہریوں کو مزید خطرے میں ڈال دیتی ہے۔

مسٹر سائمنوف نے کہا کہ یہ رپورٹیں ڈرانے والی ہیں۔ ریپڈ سپورٹ فورس اور ملحقہ عرب ملیشیاز غیر عرب گروپوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ خاص طور پر مسالٹ قبائیل ان کا ہدف ہیں۔

ریپڈ سپورٹ فورسز اور ان کی اتحادی فورسز کمیونٹیز میں جا رہی ہیں اور مردوں اور لڑکوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ گھروں سے اندھا دھند بھاگتے ہوئے لوگوں پر گولیاں چلا رہی ہیں اور ہر قیمتی چیز کو لوٹتے ہوئے باقی ماندہ اشیا کو نذرِ آتش کر رہی ہیں۔

مسٹر سائمنوف نے کہا کہ پورے سوڈان میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف قصدا منظم جنسی تشدد مشترکہ انسانیت کے لیے باعث شرم ہے۔

ان کے الفاظ ہیں کہ’’رپورٹوں سے پتا چلتا ہے کہ پورے دارفور میں، خرطوم میں اور دوسرے متعدد شہروں اور دیہات میں خواتین اور لڑکیوں پر ان کے گھروں میں حملے کیے جا رہے ہیں۔ یا سڑکوں سے انہیں اغوا کر لیا جاتا ہے اور انہیں زیادتی اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

عینی شاہدین نے خواتین اور لڑکیوں کو ٹرکوں کے پچھلے حصے میں سوار دیکھا ہے جنہیں دارفور کی جانب لے جایا جا رہا تھا اور جن کو ہتھکڑیاں لگائی گئی تھیں۔

مسٹر سائمنوف نے کہا کہ سوڈان میں انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے امریکہ نے بشیر کے تحت کام کرنے والے سابق وزیر مملکت برائے داخلہ احمد ہارون کو اپنے وار کرائمز ریوارڈز پروگرام کے تحت نامزد کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کے ذریعے امریکہ ایسی اطلاع کے لیے 50 لاکھ ڈالر تک انعام دے سکتا ہے جس کے نتیجے میں ہارون کو گرفتار کیا جاسکے، منتقل کیا جا سکے یا جنگی جرائم یا انسانیت کے خلاف جرائم کی سزا کے لئے انٹرنیشنل کرائمز کورٹ میں پیش کیا جا سکے۔

سوڈانی حکام کو انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کی ٹیموں کو کلیدی گواہوں تک کسی رکاوٹ کے بغیر رسائی کی اجازت دینی چاہیے اور بشیر، ہارون اور اور عبدل الرحیم حسین کے ٹھکانوں کے حوالوں سے درخواستوں کا جواب دینا چاہیے۔

سوڈان میں امن اور انصاف کے حصول میں پوری عالمی برادری کی مخلصانہ کوششوں کی ضرورت ہو گی۔

سائمنوف نے کہا ہمیں سزا سے استثنیٰ کے خاتمے کے لیے فوری طور پر کام کرنا چاہیے کیوں کہ یہ مزید تشدد کو جنم دیتا ہے، انسانی بحران کو حل کرنا چاہیے اور سوڈانی عوام کے پرامن مسقبل کے لیے ان کی امنگوں میں مدد کرنا چاہیے۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG