Accessibility links

Breaking News

برما میں انسانی حقوق کے بحران میں اضافہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

یورپی یونین اور امریکہ ، آسٹریلیا، کینیڈا، نیوزی لینڈ، ناروے، جمہوریہ کوریا، سوئٹزرلینڈ، مشرقی تیمور اور برطانیہ کی حکومتوں نے ایک مشترکہ بیان میں تشویش کا اظہار کیا ہے جس کا تعلق برما میں انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کے بحران سے ہے۔

برما میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور شہریوں کے خلاف ہونے والی زیادتیوں کی مصدقہ اطلاعات ہیں۔

ان میں بچوں اور نسلی اور مذہبی اقلیتوں کے ارکان کا اغوا، جبری بھرتی اور برمی فوج کی اندھا دھند فضائی بمباری شامل ہے جس کے نتیجے میں شہری ہلاک اور زخمی ہوتے ہیں اور شہری بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچتا ہے۔

دیگر زیادتیوں میں جنسی اور صنفی بنیاد پر تشدد شامل ہیں۔ اس میں گھروں کو آگ لگانا؛ انسانی ہمدردی کے کارکنوں اور سہولیات پر حملے؛ اور فوجی حکومت اور مختلف مسلح گروہوں کی جانب سے انسانی بنیاد پر رسائی پر پابندیاں شامل ہیں۔

اس کے علاوہ شہریوں کے اعضا کو کاٹنے اورانہیں آگ میں جھونکنے جیسی پریشان کن اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ریاست راکھائن میں تنازع کی شدت اور وہاں روہنگیا سمیت تمام کمیونٹیز کو درپیش مصائب انتہائی تشویشناک ہیں۔ روہنگیا کو نشانہ بنا تے ہوئے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کی رپورٹس، ریاست راکھائن اور ملک بھر میں دیگر جگہوں پر گروہی کشیدگی کو ہوا دینے سے متعلق فوج کی تاریخ شہریوں کے لیے سنگین خطرات کی نشاندہی کرتی ہے۔

مشترکہ بیان میں تنازعات سے بچنے کے لیے شہریوں کے لیے محفوظ مقامات کی کمی اور برما میں تشدد سے بچنے کے لیے فرار ہونے والے شہریوں پر حملوں کی مذمت کی گئی ہے۔

تنازعات کی وجہ سے انسانی ضروریات میں اضافہ ہوا ہے اور حکومت کی طرف سے فلاحی رسائی سے انکار کی وجہ سے اس میں اضافہ ہوا ہے۔

اس جاری تنازع کے نتیجے میں 35 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں جن میں سے کچھ تو ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ 15 ملین سے زیادہ لوگ اس وقت شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

مشترکہ بیان میں برما کی فوجی حکومت اور تمام مسلح عناصر پر زور دیا گیا ہے کہ وہ تشدد کو کم کریں، انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کا احترام کریں، شہریوں کی حفاظت کریں اور مکمل، محفوظ اور بلا روک ٹوک رسائی کی اجازت دیں تاکہ تمام لوگوں کو جان بچانے والی امداد فراہم کی جا سکے۔

برما میں بحران کے خاتمے کے لیے روہنگیا کے ساتھ بنیادی امتیازی اور وحشیانہ سلوک کے مسئلے کو بھی سیاسی حل کا حصہ ہونا چاہیے۔

مشترکہ بیان میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2669 پر عمل درآمد کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے جس کے تحت برما میں ہر قسم کے تشدد کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور تحمل سے کام لینے، کشیدگی میں کمی اور من مانی طور پر حراست میں لیے گئے تمام قیدیوں کی رہائی پر زور دیا گیا ہے۔

اب وقت آ گیا ہے کہ برما کی صورتِ حال کا پرامن حل تلاش کرنے اور جمہوریت کی راہ پر واپسی کے لیے جامع مذاکرات کیے جائیں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG