اقوام متحدہ میں خصوصی سیاسی امور کے لیے امریکی متبادل نمائندے رابرٹ ووڈ نے سلامتی کونسل کی حالیہ بریفنگ میں ایران اور عدم پھیلاؤ کے بارے میں کہا کہ جب آپ آج کے کچھ انتہائی تباہ کن اور غیر مستحکم کرنے والے تنازعات کے پیچھے موجود قوتوں پر نظر ڈالتے ہیں تو ایک ملک ایران کا نام بار بار آ پ کے سامنے آ تا ہے۔‘‘
رابرٹ ووڈ کا کہنا ہے کہ ’’ایران مشرق وسطیٰ اور دنیا کے دیگر حصوں میں تنازعات اور عدم استحکام کو ہوا دے رہا ہے، اور اس کی جوہری سرگرمیاں شدید تشویش کا باعث ہیں۔‘‘
سفیر ووڈ نے توجہ دلائی کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے اطلاع دی ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو بڑھا رہا ہے، جس میں جدید اضافی سینٹری فیوجز کی تنصیب اور انتہائی افزودہ یورینیم کی زیادہ مقدار کو ذخیرہ کرنا بھی شامل ہے۔
سفیر رابرٹ ووڈ کہتے ہیں کہ ’’یہ سب کچھ ایرانی حکام کے مسلسل بیانات کے پس منظر میں ہو رہا ہے ۔ ان بیانات میں کہا جا رہا ہے کہ ایران اپنے جوہری نظریے کو تبدیل کرنے اور جوہری ہتھیار بنانے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔ ایران کے اقدامات سے پتہ چلتا ہے کہ اسے یہ بات ثابت کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے۔ ہمیں اس خطرناک طرز عمل کی واضح طور پر مذمت کرنا چاہیے جس میں جوہری توانائی کے عالمی ادارے یا آئی اے ای اے کے حل طلب سوالات کے ضمن میں تعاون اور ان کو حل کرنے میں ایران کی ناکامی شامل ہے۔"
سفیر ووڈ نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کا خیال ہے کہ سفارت کاری ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق خدشات کو دور کرنے کا سب سے مؤثر حل پیش کرتی ہے۔
وہ کہتے ہیں :’’ اگرچہ سفارت کاری بہترین آپشن ہےلیکن امریکہ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ جوہری ایران کبھی بھی آپشن نہیں ہو سکتا۔ ہم اس نتیجے کو یقینی بنانے کے لیے قومی طاقت کے تمام عوامل کو استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘
امریکہ کو ایران کے بیلسٹک میزائل اور ڈرون پروگراموں پر بھی تشویش ہے:سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’ہم نے گزشتہ سال کے دوران ایران کو بار بار اپنے پڑوسیوں کے خلاف اسلحے کا استعمال کرتے دیکھا ہے۔‘‘
انہوں نے توجہ دلائی کہ ایرانی حکومت کی طرف سے حوثیوں کو بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی کی فراہمی، حزب اللہ کو ہتھیار اور روس کو یوکرین کے خلاف استعمال کرنے کے لیے ڈرونز اور کم فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل فراہم کئے ہیں۔
سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’ہم سب کو آج اپنے بیانات میں ایران کےہٹ دہرمی اور عدم استحکام کے رویے کی مذمت میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ لیکن اس سے بھی اہم بات ٹھوس کارروائی کے ذریعےاقدام کرنا ہے۔ ‘‘
سفیر ووڈ نے کہا کہ’’ جب ایران نتائج کی پرواہ کئے بغیر سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اقوام متحدہ کی ساکھ اور اختیار کو مجروح کرتا ہے۔ ہمیں ایران کا احتساب جاری رکھنا چاہیے اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے مینڈیٹ کے تقاضے پورے کرنا چاہیئں ۔‘‘