Accessibility links

Breaking News

لیبیا  میں خانہ جنگی کے بعد کا وعدہ  بدستور ادھورا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اقوام متحدہ کے مطابق لیبیا کے عوام کے لیے اپنے اختلافات کو دور کرنے اور مل کر کام کرتے ہوئے طویل عرصے سے آمر معمر قذافی کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد 14 سال کا عرصہ بیت گیا لیکن ’’سول، جمہوری اور خوشحال لیبیا کا خواب بدستور ادھورا ہے۔‘‘

لیبیا دو حریف اداروں کے درمیان تقسیم ہے۔ ایک تو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ طرابلس میں قائم قومی اتحاد کی حکومت اور دوسری قومی استحکام کی حکومت جسے لیبیا کے ایوان نمائندگان اور لیبیا کی قومی فوج کی حمایت حاصل ہے اور جو ملک کے مشرقی نصف حصے کو کنٹرول کرتی ہے۔

دو حریف دھڑوں کے درمیان لڑائی صرف اس بات پر نہیں ہے کہ ملک پر کون حکومت کرتا ہے۔ بلکہ اس جھگڑے کی بنیاد لیبیا کی تیل کی برآمدات سے آمدنی کے حصول پر ہے۔ درحقیقت تیل کی اسمگلنگ لیبیا میں ایک بڑا مسئلہ ہے جس میں قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد اضافہ ہوا ہے۔

بہر حال سیاسی تعطل کے باوجود یا پھر شاید اسی کی وجہ سے لیبیا میں تین سال سے نازک استحکام تو موجود ہے۔ لیکن اقوام متحدہ کے مطابق’’ تقسیم، معاشی بدانتظامی، انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں اور مسابقت پر مبنی ملکی اور بیرونی مفادات، ملک میں اتحاد اور استحکام کو ختم کر رہے ہیں۔ ملک کو تیزی سے نئے تنازعات کے خطرے کا سامنا رہا ہے۔

اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی عبوری چارج ڈی افیئرز ڈوروتھی شیا کا کہنا ہے کہ ’’ سیاسی حل لیبیا میں طویل مدتی استحکام کا راستہ ہے۔

وہ مزید کہتی ہیں کہ بیرونی عناصر کی جانب سے عدم استحکام کی سرگرمیوں کے تناظر میں وقت اقوام متحدہ کی زیر قیادت کوششوں کے لیے اہم ہے۔‘‘

ڈوروتھی شیا کہتی ہیں کہ ’’لیبیا کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کی کلید مشرقی مغربی سیکیورٹی انضمام کے ذریعے لیبیا کے اداروںمیں دوبارہ وسیع تر اتحاد ہے جو کونسل کی طرف سے گزشتہ ماہ ہتھیاروں کی پابندی میں ترمیم کے بعد ممکن ہے۔‘‘

سفیر شیا نے ’’لیبیا میں جنگ بندی کے معاہدے کو برقرار رکھنے اور دوبارہ انضمام کے اہداف کو حاصل کرنے کی اہمیت کی جانب اشارہ کیا جو کونسل کی لگاتار قراردادوں میں درج ہیں۔‘‘

وہ کہتی ہیں کہ ’’اس پیش رفت کو آگے بڑھانے کے لیے ہم لیبیا کی جماعتوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ لیبیا کے معاشی استحکام کو برقرار رکھنے، ترقی میں سرمایہ کاری کرنے اور محصولات کی تقسیم پر مسلسل تنازعات کو ختم کرنے کے لیے ایک متفقہ بجٹ پر راضی ہوں جس کی وجہ سے ماضی میں خرابی رہی ہے۔‘‘

آخر میں اصل بات تو یہ ہے کہ لیبیا کے وسائل اس کے تمام لوگوں کے ہیں نہ صرف ان چند لوگوں کے جو ان پر قبضہ کر سکتے ہیں۔

سفیر شیا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے’’ان افراد اور اداروں کی نامزدگی کے لیے تازہ ترین معیار کو سراہا جو پیٹرولیم کے ناجائز استحصال اور برآمد کے ذریعے لیبیا کو غیر مستحکم کر رہے ہیں۔

ایندھن کی اسمگلنگ لیبیا سے بڑے پیمانے پر دولت کی منتقلی کا باعث بن رہی ہے۔ لیبیا کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے اس چوری اور بدعنوانی کا ازالہ ہونا چاہیے۔‘‘

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG