اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی دہشت گردی پر دو سالہ اسٹریٹجک سطح کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا میں دہشت گرد گروہ بدستور ایک بڑا خطرہ ہیں جب کہ شام کی غیر مستحکم صورت حال کے تناظر میں "یہ خطرہ لاحق ہے کہ جدید ہتھیاروں کے ذخیرے دہشت گردوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔"
بہر طور افریقہ خاص طور پر سب صحارا افریقہ عالمی دہشت گردی کا مرکز بن چکا ہے۔
آئی ایس آئی ایس یا داعش نے ساحل میں اپنے حملوں کی تعدد اور ہلاکت خیزی میں اضافہ کر دیا ہے جس سے یہ خطہ عالمی سطح پر دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں ہونے والی اموات کا مرکز بن گیا ہے۔
یہ کہنا ہے اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی عبوری ناظم الامور ڈوروتھی شیا کا۔
وہ کہتی ہیں کہ "آئی ایس آئی ایس صومالیہ، آئی ایس آئی ایس ساحل اور آئی ایس آئی ایس ویسٹ افریقہ اجتماعی طور پر افریقہ میں استحکام اور خوشحالی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔"
ان کا کہنا ہے کہ "ہم شام کی صورتِ حال کا بھی بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ امریکہ خطے میں استحکام اور سلامتی کا خواہاں ہے اور ہم ایک ایسا شام چاہتے ہیں جو اپنے پڑوسیوں کے ساتھ امن سے رہے۔ انسانی حقوق کا احترام کرے اور دہشت گردوں کے لیے اپنے ملک کو محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرنے سے روکے۔
"امریکہ نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر غیر ملکی دہشت گرد جنگجو شہریوں کے خلاف قانونی کارروائی کریں جو اس وقت شمال مشرقی شام کے حراستی مراکز میں ہیں۔"
ڈورتھی شیا کہتی ہیں کہ "ان افراد کو داعش کی صفوں میں شامل ہونے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ امریکہ پرعزم ہے کہ شام کو داعش، ایرانی حمایت یافتہ دہشت گردی یا خطے کے لیے خطرہ بننے والے دیگر دہشت گرد گروہوں کے اڈے کے طور پر استعمال نہیں ہونے دے گا۔
شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام کی مکمل اور قابلِ تصدیق تباہی علاقائی سلامتی اور استحکام کے لیے ضروری ہے اور اس بات کو یقینی بنانا لازمی ہے کہ ان ہتھیاروں کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔"
سفیر شیا نے کہا کہ "دہشت گردانہ حملوں اور دیگر دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے جوابدہی کلیدی حیثیت رکھتی ہے جو مستقبل میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اس طرح کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے ضروری ہے۔"
وہ مزید کہتی ہیں کہ "اس سلسلے میں ہم اس کونسل کے اراکین پر زور دیتے ہیں کہ وہ کارروائی کریں اور پابندیوں کی کمیٹی 1267 میں آئی ایس آئی ایل اور القاعدہ سے وابستہ مزید افراد کو فہرست میں شامل کرنے پر راضی ہوں تاکہ دنیا بھر میں ایسے افراد کے اثاثے منجمد ہوں اور وہ سفری پابندی اور ہتھیاروں کی پابندی کا سامنا کریں۔
پیسہ دہشت گردوں کی زند گی ہے۔ ہمیں دہشت گردوں اور دہشت گرد گروپوں کو فنڈز کی ترسیل روکنے کے لیے اجتماعی کوششوں کو تقویت دینی چاہیے۔
سفیر شی نے کہا کہ ’’دنیا بھر میں داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کا مقابلہ کرنا ٹرمپ انتظامیہ کی اولین ترجیح ہے۔امریکہ ان دہشت گردوں کو تلاش کرنے اور ختم کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے جو امریکہ اور ہمارے اتحادیوں کے لیے خطرہ ہیں۔‘‘
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔