اپریل ملیریا کا عالمی دن ہے جو اس بیماری پر قابو پانے کی عالمی کوششوں کے اعتراف میں ہر سال منایا جاتا ہے۔ ملیریا اینوفیلس قسم کے مچھر سے پھیلتا ہے۔ یہ ایک سنگین لیکن روک تھام کے ساتھ قابلِ علاج بیماری ہے لیکن اس کے باوجود متعدد متاثرین کو ہلاک کر تی ہے۔
یو ایس گلوبل ملیریا کوآرڈینیٹر ڈاکٹر ڈیوڈ والٹن نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ’’ ملیریا واقعی عالمی سطح پر ایک مسئلہ ہے لیکن اس کے کیسز کی اکثریت برِاعظم افریقہ میں ہے۔
ڈاکٹر والٹن کہتے ہین کہ ’’گزشتہ سال ملیریا سے مرنے والے افراد کی تعداد 608,000 ہے جب کہ کل کیسز کی تعداد تقریبا ً تقریباً 250 ملین ہے۔‘‘
گزشتہ برس ہونے والی ان اموات میں سے 75 فی صد پانچ سال سے کم عمر کے بچے تھے۔
ڈاکٹر والٹن نے کہا کہ امریکہ ملیریا کی روک تھام اور کنٹرول میں تعاون کرنے والا کلیدی ملک ہے اور ’’امریکی صدر کا ملیریا اقدام عالمی سطح پر ملیریا کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت کا سب سے بڑا پروگرام ہے۔
ڈاکٹر دیوڈ والٹن کہتے ہیں کہ ہم امریکہ کی بین الاقوامی ترقی ایجنسی اور بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز کے تعاون کے ساتھ کام کرنے والا ادارہ ہیں اور بڑے پیمانے پر ہم دنیا بھر کے 30 حلیف ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ وہ طریقے سامنے لائیں جن سے ملیریا کی روک تھام اور علاج کر سکیں اور حلیف ممالک اور ان کے قومی ملیریا کنٹرول پروگراموں کے ساتھ مل کر اس مرض کا مقابلہ کرنے کے اقدام اٹھاتے ہیں۔
ڈاکٹر والٹن نے کہا کہ امریکی صدر کا ملیریا انیشی ایٹو (یعنی ملیریا پر کنٹرول کرنے کا اقدام) 19 برسوں سے کام کر رہا ہے اور یہ پروگرام ملیریا کی پیچیدگی اور ملیریا پھیلانے والے مچھروں کے حوالے سے تشکیل دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر والٹن کہتے ہیں کہ ’’جب ہم ملیریا کا مقابلہ کرنے کے بارے میں سوچتے ہیں تو نئی پیش رفت ہوتی ہے۔ نئی دوائیں ہیں، نئی کیڑے مار ادویات ہیں، دونوں کیڑے مار دوائیں لوگوں کے گھروں میں چھڑکائی جائیں گی۔ پھر ایسی کیڑے مار دوائیں بھی ہیں جو ملیریا سے بچاؤ کے لیے مچھر دانیوں پر استعمال کی جاتی ہیں۔
لیکن میرے خیال میں سب سے دلچسپ چیز جس کے بارے میں ہم نئی پیش رفت کے حوالے سے سوچتے ہیں وہ ملیریا کے خلاف ایک نہیں بلکہ دو نئی ویکسین ہیں۔ یہ ویکسینز پہلے ہی ملاوی، کینیا اور گھانا میں 2 ملین سے زیادہ بچوں کے لیے استعمال کر چکے ہیں اور اس کے استعمال کے لحاظ سے بالکل ناقابل یقین حد تک کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
ڈاکٹر والٹن کہتے ہیں کہ ’’ملیریا کے خلاف جنگ کا مستقبل واقعی پیچیدہ ہے۔ ملیریا کے خلاف جنگ کے لیے امریکی صدر کے ملیریا انیشی ایٹو کے بارے میں ہم محسوس کرتے ہیں کہ یہ پروگرام بنیادی طور پر جیتنے کے قابل ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم ایک دوراہے پر ہیں۔ یہ ایک ایسا خاص وقت ہے جب ہمارے لئے بہت سے مواقع ہیں اوران کے ساتھ ساتھ متعدد چیلنج بھی ہیں۔ ہمارا بنیادی مقصد یہ ہے کہ کبھی بھی کوئی بچہ مچھر کے کاٹنے سے موت کا شکار نہ ہو۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم محسوس کرتے ہیں کہ ایسا واضح طور پر ممکن ہے اور ہم اس کوشش کو جوشیلے انداز میں جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔