امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نےامریکہ چین تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’امریکی عوام اور دنیا بھر کے لوگوں کی توقع ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ پیچیدہ اور نتیجہ خیز تعلق کو سنبھالنے کے لیے ہم ہر ممکن کوشش کریں گے۔
وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’’اس سے مراد یہ ہے کہ جن امور پر ہمارے گہرے اختلافات ہیں اور جو دنیا کو مختلف سمتوں میں لے جائیں گے ان کے بارے میں بہت واضح اور مؤثر طریقے سے کھڑے ہونا ہے اور ہم نے ایسا ہی کیا ہے۔
اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ہم تعاون کے ایسے شعبوں کو تلاش کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں جہاں یہ واضح طور پر ہمارے لوگوں، چینی عوام اور دنیا بھر کے لوگوں کے مفاد میں ہوں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ چین کے ساتھ تعاون کا ایک امید افزا شعبہ فینٹا نل اور دیگر مصنوعی ادویات اور ان کے بہاؤ کو روکنے کی کوشش ہے۔
بلنکن مزید کہتے ہیں کہ ’’ہمارا مقصد نئے ضوابط پیش کرنا اور غیر قانونی طور پر ان اجزا کی منتقلی میں ملوث کمپنیوں کو ختم کرنا اور اس عمل میں مصروف لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے معاملے پر ہمارے ساتھ مل کر ایک ورکنگ گروپ قائم کرنا اوراس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کرنا کہ ہم روزانہ کی بنیاد پر اس پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ ایسا ہوا ہے اور یہ اچھا ہے۔ یہ واقعی پیش رفت ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ چین کے ساتھ مسابقت اور مقابلے کے شعبوں کے بارے میں بھی واضح طور پر باخبر اور پرعزم ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’’وقت کے ساتھ آنے والی دہائیوں میں وہ ایک کلیدی ملک بننا چاہیں گے جو بین الاقوامی نظام میں فوجی، اقتصادی اور سفارتی طور پر غالب ملک ہواور اگر دنیا کے لیے ان کا وژن حقیقت میں ہم سے مطابقت رکھتا ہے تو یہ بہتر بات ہو گی۔
ہم سے اور بہت سے دوسرے ممالک سے مماثل ہے تو یہ ایک نکتہ نظر ہو گا۔ لیکن ان کا ایک مختلف مؤقف ہے اور مستقبل کے حوالے سے یہ ایک مختلف نقطہ نظر معلوم ہوتا ہے۔
اس لیے ہم متفق نہیں ہیں اور ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بہت بھرپور طریقے سے مقابلہ کرنے کو تیار ہیں کہ ہم ہی مستقبل کو مؤثر طریقے سے تشکیل دے رہے ہیں۔
چین کی موجودہ پالیسیوں میں سے جو گہری تشویش کا باعث ہیں ان کے بارے میں بلنکن نے چین کی مانگ سے زیادہ پیداوار کی وجہ سے پیدا ہونے والے اقتصادی چیلنج کا حوالہ دیا۔
انہوں نے اہم شعبوں میں منڈیوں کو اپنی مصنوعات سے بھرتے ہوئے غیر منصفانہ طور پر مسابقت کو ختم کرنے کی بات کی۔ انہوں نے روس کے دفاعی صنعتی اڈے میں بیجنگ کی سرمایہ کاری کی وجہ سے پیدا ہونے والےاس سیکیورٹی چیلنج کا بھی حوالہ دیا جس کی وجہ سے پوٹن یوکرین کے خلاف اپنی جارحیت جاری رکھ سکتے ہیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ امریکہ کو چین کے ساتھ اپنے تعلقات کی ہر نوعیت پر عمل کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے جس میں ’’مقابلہ، مسابقت اور تعاون‘‘ شامل ہیں۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔