روسی اپوزیشن لیڈر الیکسی نوالنی روس کے ایک انتہائی سیکیورٹی والے قید خانے میں 16 فروری کو ہلاک ہو گئے۔ وہ روسی صدر ولادی میر پوٹن کے انتہائی نمایاں ناقد اور سیاسی مخالف تھے اور اس کے ساتھ ساتھ ملک میں بد عنوانیوں کے خلاف مہم چلانے والے کلیدی شخص تھے۔
حکام کی جانب سے عشروں تک ہراساں کیے جانے کے بعد 2020 میں وہ روس میں ایک قاتلانہ حملے میں بچ گئے۔ انہیں ’نرو ایجنٹ‘ زہر دیا گیا تھا۔ جرمنی میں شفایاب ہونے کے بعد وہ روس واپس جانے پر مصر تھے جہاں واپسی پر انہیں فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا اور ایسے جعلی الزامات میں انہیں قید کر دیا گیا جن کے محرکات سیاسی تھے۔
امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے نوالنی کی بے وقت موت کی مذمت کی اور جمہوری اصولوں وکالت کرنے پر ان کی تعریف کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ایک عشرے سے زیادہ عرصے تک روسی حکومت اور پوٹن نے الیکسی نوالنی پر جبر روا رکھا، انہیں زہر دیا اور قید کیا۔
اب ان کی موت کی اطلاعات ہیں۔ ہمارے دل ان کی اہلیہ اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ اس کے علاوہ ایک روسی قید خانے میں ان کی موت اور صرف ایک شخص کا ڈر اور خوف اس نظام کی کمزوریوں اور اس کے گلے سڑے ہونے کو واضح کرتا ہے جو پوٹن نے تشکیل دیا ہے۔
صدر جو بائیڈن نے کہا کہ نوالنی کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ پوٹن کی بربریت کا مزید ثبوت ہے۔
ان کے الفاظ ہیں کہ کسی بھی شخص کو بے وقوف نہیں بنانا چاہیے نہ روس میں، نہ ہی ملک میں اور نہ دنیا میں کہیں بھی۔ پوٹن صرف دوسرے ملکوں ہی کے شہریوں کو نشانہ نہیں بناتے ہیں بلکہ جیسا کہ ہم نے دیکھا کہ اس وقت یوکرین میں کیا ہو رہا ہے۔ وہ خود اپنے لوگوں کے خلاف بھی ہولناک جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں۔
روس اور دنیا بھر کے لوگ الیکسی نوالنی کی موت کا سوگ منا رہے ہیں کیوں کہ وہ بہادر تھے، با اصول تھے اور ایک ایسے روس کی تعمیر کے لیے انہوں نے خود کو وقف کردیا تھا جہاں قانوں کی حکمرانی کا اطلاق سب کے لیے برابر ہو اور صدر بائیڈن نے کہا کہ نوالنی جانتے تھے کہ یہ ایک ایسا نصب العین تھا جس کے لیے لڑائی ضروری تھی اور ظاہر ہے کہ اس کے لیے وہ موت کے لیے بھی تیار تھے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔