امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا ہے کہ نیٹو کی 75ویں سالگرہ منانے کے لیے امریکہ اس موسمِ گرما میں واشنگٹن میں اپنے نیٹو اتحادیوں کا استقبال کرنے کا منتظر ہے۔
نیٹو کے ہیڈ کوارٹرز میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ یہ اجلاس اس حقیقت کا اظہار بھی کرے گا کہ نیٹو اب ہمیشہ کے مقابلے میں زیادہ بڑا، زیادہ مضبوط اور زیادہ متحد ہے۔
مسٹر سلیوان نے کہا کہ جولائی میں واشنگٹن میں ہونے والی نیٹو سربراہی اجلاس میں تبادلہ خیال کا ایک بنیادی موضوع، یوکرین کے لیے اتحاد کی مشترکہ حمایت ہو گا۔
ان کا کہنا ہے کہ ’’پوٹن اس اتحاد کو تقسیم کرنے پرانحصار کر رہے ہیں لیکن آج ہم نے ایک بار پھر مکمل اتحاد کی بات سنی اور اس اتحاد کی شدت میں ذرا سی بھی کمی نہیں آئی ہے جس کا آغاز کوئی دو سال قبل روس کے وحشیانہ حملے کے بعد ہوا۔
پوٹن کمزور ہوتی حمایت پر بھروسہ کر رہے ہیں۔ آج میں نے اپنے ملک کا دفاع کرنے والے یوکرینیوں کے لیے نیٹو کے متعدد مختلف اتحادیوں کی جانب سے ٹھوس حمایت کے تجدید شدہ وعدے سنے ہیں۔
جہاں تک بوجھ اٹھانے میں حصہ بٹانے کا تعلق ہے تو امریکہ یہ دیکھنے کا منتظر ہے کہ مزید اتحادی اپنے جی ڈی پی کا طے شدہ دو فی صد دیں گے جو نیٹو کی فنڈنگ کے لیے ضروری ہے۔
مسٹر سلیوان نے کہا واشنگٹن میں تبادلہ خیالات کا ایک اور موضوع یہ ہوگا کہ اہم نوعیت کی پیداواری صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے دفاعی صنعتی بیس کی حوصلہ افزائی کس طرح کی جائے۔
ان کے الفاظ میں یہ صرف مجموعی تعداد کے بارے میں نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق اس بات سے بھی ہے کہ یہ کس قسم کی صلاحیتیں ہیں جن میں ہمیں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ دو سال سے جاری اس جنگ نے ہمیں ٹیکنالوجی اور وارفئیر کی ارتقائی نوعیت کے بارے میں آگاہی دی ہے اور نیٹو کو اس حوالے سے سب سے بالا رہنا ہے۔
مسٹر سلیوان نے وضاحت کی کہ نیٹو نے اپنے ہند-بحرالکاہل کے شراکت داروں کے ساتھ اپنے تعلق کو گہرا کرنا شروع کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نیٹو کو ایشیا میں لانے کے بارے میں نہیں ہے۔ بلکہ یہ ہند-بحرالکاہل میں ہم خیال شراکت داروں کے ساتھ مل کر ان چیلنجوں پر کام کرنے کے بارے میں ہے جو در حقیقت جغرافیہ، سائبر، اقتصادی سیکیورٹی جوہری پھیلاؤ اور ہاں دوسرے مسائل کے علاوہ روس، چین، ایران اور شمالی کوریا کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات سے بھی آگے کے چیلنجز ہیں۔
نیٹو ملکوں کے قومی سلامتی کے مشیروں نے مشرقِ وسطیٰ کی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اس میں وہ خطرہ بھی شامل تھا جو ایران علاقائی استحکام اور زیادہ پر امن، خوش حال اور مربوط خطے کے مقصد کے لیے پیدا کر رہا ہے۔
مسٹر سلیوان نے کہا کہ نیٹو سوئیڈن کا اپنے بتیسویں رکن کی حیثیت سے خیر مقدم کرنے کا منتظر ہے۔ واشنگٹن کا سربراہ اجلاس اس نیٹو جیسے اہم اور متحرک دفاعی اتحاد کو آگے بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔