Accessibility links

Breaking News

روس غیر قانونی طور پر ایران اور شمالی کوریا سے ہتھیار خرید رہا ہے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل رکن روسی فیڈریشن یوکرین کے خلاف اپنی جارحیت کی جنگ کے لیے عوامی جمہوریہ کوریا یا ڈی پی آر کے اور ایران سے ہتھیار خرید کر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔

اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے ان کارروائیوں کو "قابلِ نفرت" قرار دیا۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے ایک بیان میں کہا کہ "امریکہ اس بات کی تصدیق کر سکتا ہے کہ ڈی پی آر کے نے ویگنر نامی روسی نجی فوجی کمپنی کو ہتھیاروں کی ابتدائی ترسیل مکمل کر لی ہے۔

ویگنرنےاس سازو سامان کی ادائیگی کی تھی اور اس وقت یوکرین میں اس کے ہزاروں فوجی تعینات ہیں۔ نومبر میں ڈی پی آر کے نے پیدل فوج کے راکٹ اور میزائل ویگنر کے استعمال کے لیے روس کو فراہم کیے تھے۔

جزوی طور پرامریکی پابندیوں اور برآمدی کنٹرول کے سبب ویگنر دنیا بھر میں اسلحہ فراہم کرنے والوں کی تلاش کر رہا ہے تاکہ یوکرین میں اپنی فوجی کارروائیوں کے لیے مدد حاصل کرسکے۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ہمارا اندازہ ہے کہ ویگنر کو جس مقدار میں یہ سامان فراہم کیا جارہا ہے اس سے یوکرین کے میدان جنگ میں توازن تبدیل تونہیں ہو گا۔ لیکن ہمیں تشویش ہے کہ ڈی پی آر کے ویگنر کو مزید فوجی سازوسامان فراہم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

کریملن اپنی خطرناک اور غیر مستحکم کرنے والی خارجہ پالیسی کی حمایت کے لیے برسوں سے ویگنر گروپ کو استعمال کر رہا جب کہ مشرق وسطیٰ، افریقہ اور یوکرین میں حقائق کا علم ہونے کے باوجود انکار کی پالیسی برقرار رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔

ویگنر کی جانب سے یوکرین میں تباہی پھیلانے کے لیے شمالی کوریا کے سے ہتھیاروں کی خریداری جزیرہ نما کوریا میں عدم استحکام پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے کیوں کہ اس سے پیانگ یانگ کو وہ فنڈز حاصل ہو جاتے ہیں ہے جنھیں وہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے اپنے ممنوعہ ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائل پروگراموں کو مزید ترقی دینے کے لیےاستعمال کر سکتا ہے۔

یہ منتقلیاں ایسے میں ہوئیں جب پیانگ یانگ نے 2022 میں اتنی بڑی تعداد میں بیلسٹک میزائل لانچ کیے جن کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی اور ان میں سے ہر ایک سے سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی ہوئی۔

سلامتی کونسل کو شمالی کوریا کو جواب دہ ٹھہرانا چاہیے۔ سفیر تھامس گرین فیلڈ نے واضح کیا کہ روس ایسے میں نہ صرف ڈی پی آر کے کا دفاع کر رہا ہے جب کہ وہ غیر قانونی اور دھمکی آمیز رویے میں ملوث ہے بلکہ روس اب اس طرزِ عمل میں شراکت دار بھی ہے۔

امریکہ سلامتی کونسل کے آئندہ اجلاسوں میں شمالی کوریا کے اور روس کی جانب سے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزیوں کے معاملےکو اٹھائے گا۔

روس کو یوکرین میں اپنی جنگ جاری رکھنے کے لیے شمالی کوریا اور ایران سے ہتھیاروں کی غیر قانونی خریداری کے لیے بہر صورت جواب دہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG