Accessibility links

Breaking News

روس کا بیلاروس میں ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیاروں کی تعیناتی کا خطرناک منصوبہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے 25 مارچ کو اعلان کیا کہ روس یوکرین کے شمال میں اس کے پڑوسی ملک بیلاروس میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار رکھے گا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ انہیں برطانیہ کی جانب سے یوکرین کو بکتربند چھیدنے والے گولہ بارود کے ساتھ چیلنجر 11 ٹینکوں کی فراہمی کے فیصلے نےایسا کرنے پر مجبور کیا ہے جس میں کم درجے کا یورینیم استعمال کیا گیا ہے۔ یہ یورینیم جسے ڈپلیٹڈ یورینیم کہا جاتا ہے، تاب کاری بہت کم خارج کرتا ہے لیکن جوہری ردِ عمل پیدا نہیں کرسکتا۔

خصوصی سیاسی امور کے لیے امریکہ کے متبادل نمائندے رابرٹ ووڈ نے کہا کہ روس کا یہ مؤقف کہ بکتربند کو چھیدنے والے گولہ بارود کے استعمال کے پیشِ نظر ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی تنصیب جائز ہے، مضحکہ خیز بات ہے۔ کیوں کہ بکتر بند چھیدنے والا گولہ بارود کسی بھی طرح سے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں جیسا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا:’’اس اعلان کا اس بات سےکوئی تعلق نہیں ہے کہ گولہ بارود کی قسم کیا ہے بلکہ اس کا ہر تعلق یوکرین کے دفاع، اس کےاقتدارِ اعلی، اس کی آزادی اور اس کی علاقائی سالمیت کے لیے بین الاقوامی سیکیورٹی امداد کو محدود کرنے اور روکنے کی کریملن کی کوششوں سے ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کریملن نہیں چاہتا کہ یوکرین کے پاس روس کے ٹینکوں کے خلاف اپنا دفاع کرنے کی صلاحیت ہو۔

سفیر نے کہا کہ ابھی پندرہ دن سے بھی کم عرصہ قبل صدر پوٹن نے چین کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں جوہری جنگ کے خطرے کو مؤثر طریقے سے کم کرنے کا عہد کیا تھا۔ انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا تھا کہ ’’جوہری ہتھیاروں کی حامل ریاستوں کو جوہری ہتھیاروں کی بیرون ملک تنصیب سے گریز کرنا چاہیے اور بیرونِ ملک نصب جوہری ہتھیاروں کو واپس لینا چاہیے۔ لیکن اس کے باوجود آج کریملن یوکرین کے خلاف اپنی غیر قانونی جنگ جیتنے میں مدد کے لیے جوہری تصادم کے خطرے کا تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی ملک روس کو دھمکی نہیں دے رہا یا صدر پوٹن کو دھمکی نہیں دے رہا ہے۔ یوکرین کے خلاف پوٹن کی جنگ وہ ہے جو انہیں کبھی شروع ہی نہیں کرنی چاہیے تھی اور اگر کریملن اس کا انتخاب کرے تو ایک لمحے میں ختم ہو سکتی ہے۔

سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’مکمل طور پر غیر ذمے دارانہ بیان بازی اور مسلسل غلط معلومات پھیلانےکے ذریعے روس امن کی تلاش کے بجائے، یوکرین کے خلاف اپنی بلا اشتعال اور وحشیانہ جنگ کو بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔‘‘

وہ کہتے ہیں کہ روس کو فوری طور پر جوہری ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کے بارے میں بڑھتی ہوئی بیان بازی بند کرنی چاہیے۔ یوکرین میں کیمیائی، حیاتیاتی یا جوہری ہتھیاروں کے کسی بھی استعمال کے بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے سنگین نتائج ہوں گے اور اس جنگ کی نوعیت کو بنیادی طور پر تبدیل کر دیں گے۔ جوہری ہتھیاروں کا کوئی بھی استعمال، ایسے ہتھیاروں کے عدم استعمال کا ریکارڈ توڑ دے گا جوکوئی 80 برس سے قائم ہے۔

سفیر ووڈ نے کہا ’’ ہم بیلا روس میں الیگزینڈر لوکاشینکا کی حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ میں اپنی ملی بھگت بند کرے اور ہم ایک بار پھر روس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ یوکرین کے خلاف اپنی جارحیت کی جنگ بند کر کے کشیدگی کو کم کرنے کے عمل کا آغاز کرے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG