امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان کی انتظامیہ کے ارکان اور یوکرین کے صدر زیلنسکی کے درمیان 28 فروری کو ہونے والی ملاقات بد مزگی کے ساتھ ختم ہوئی۔
صدر زیلنسکی اچانک وائٹ ہاؤس سے چلے گئے اور امریکہ اور یوکرین کے درمیان معدنیات کے ایک اہم معاہدے پر دستخط نہیں ہو سکے جسے یوکرین جنگ کے خاتمے کی جانب ممکنہ قدم کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔
صدر ٹرمپ نے ملاقات کے کچھ دیر بعد Truth Social پر پوسٹ کیا کہ ’’میں نے اس بات کا تعین کیا ہے کہ صدر زیلنسکی اس صورت میں امن کے لیے تیار نہیں ہیں اگر امریکہ اس میں شامل ہوتا ہے کیوں کہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ ہماری شمولیت سے انھیں مذاکرات میں بڑا فائدہ ہوگا۔ میں کوئی فائدہ نہیں چاہتا، میں امن چاہتا ہوں اور جب وہ امن کے لیے تیار ہوں تو واپس آسکتے ہیں۔‘‘
اے بی سی ٹیلی ویژن کے پروگرام ’دس ویک‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اس بات پر زور دیا کہ صدر ٹرمپ کا ہدف روس کو مذاکرات میں شامل کرتے ہوئے تنازع کا خاتمہ کرنا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ’’ہم جنگ کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آپ جنگ کو اس وقت تک ختم نہیں کر سکتے جب تک کہ دونوں فریق شامل نہ ہوں اور یہی وہ نکتہ ہے جس پر صدر زور دیتے ہیں۔ ‘‘
وزیر خارجہ روبیو نے کہا کہ ’’میں آپ سے یہ وعدہ نہیں کر رہا کہ یہ ممکن ہے۔ میں آپ کو یہ نہیں بتا رہا کہ اس کا امکان 90 فی صد ہے۔ میں کہہ رہا ہوں کہ اگر ہم انہیں مذاکرات کی میز پر واپس نہیں آتے ہیں تو اس کا امکان صفر فی صد ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ فریقین جتنی جلدی ہو سکے یہ نقطہ سمجھ لیں کہ یہ ایک خراب جنگ ہے جو موت اور تباہی کے ساتھ ایک بری سمت کی جانب بڑھ رہی ہے اور اس کے ارد گرد ہر قسم کے خطرات ہیں جو ایک وسیع تر تنازعہ کی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔
وزیر خارجہ روبیو نے توجہ دلائی کہ کسی بھی امن معاہدے کی طرح یہاں بھی حفاظتی اقدامات درکار ہوں گے اور انہیں برداشت کرنا پڑے گا۔
وزیر خارجہ روبیو نے کہا کہ ’’ ہر کوئی امن کے حصول کے لیے سیکورٹی کی ضمانت چاہتا ہے۔ سب سے پہلے تو آپ کو امن قائم کرنا ہوگا اور یوکرینیوں نے اسے سمجھا۔
ان کو بار بار یہ بات سمجھائی گئی کہ اس میں خلل ڈالنے کے لیے کوئی قدم نہ اٹھائیں اور بدقسمتی سے زیلنسکی نے ایسا ہی کیا۔‘‘
وزیر خارجہ روبیو نےاس امید کا اظہار کیا کہ صدر زیلنسکی کو یہ احساس ہو جائے گا کہ امریکہ درحقیقت ان کے ملک کی مدد کرنے کی کوشش کر رہا ہے اس سے پہلے کہ انھیں مزید ہزاروں ہلاکتوں کا سامنا کرنا پڑے۔
سیکریٹری روبیو نے اعلان کیا کہ ’’اب وقت آ گیا ہے کہ روس بھی بات چیت میں شامل ہو اور یہ جائزہ لیا جائے کہ کیا آگے بڑھنے کا کوئی ایسا راستہ ہے جو اس تنازعہ کو ختم کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ ایسا کبھی دوبارہ نہ ہو۔‘‘
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔