سوڈان کے عوام چھ سال پہلے ایک آمر کو گرانے اور جمہوری طرزِ حکمرانی کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے لیکن 2021 میں اس وقت ان کی امیدوں پر پانی پھرگیا جب فوجی قبضے اور اپریل 2023 میں سوڈانی مسلح افواج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان وحشیانہ لڑائی شروع ہوگئی۔
امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا کہ ان واقعات کے نتیجے میں دنیا کا بدترین انسانی بحران پیدا ہوا۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ’’ہم سوڈان کے وسیع حصوں میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کو دیکھ رہے ہیں۔ زمزم میں رہنے والے گھاس اور مونگ پھلی کے چھلکے کھا رہے ہیں۔ کچھ اندازوں کے مطابق وہاں خوراک کی کمی کی وجہ سے ہر دو گھنٹے بعد ایک بچے کی موت ہو جاتی ہے۔
اس المیے کے اثرات سوڈان کی سرحدوں سے باہر تک پھیلے ہوئے ہیں اور30 لاکھ سے زیادہ سوڈانی پناہ کے لیے ہمسایہ ممالک میں چلے گئے ہیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ امریکہ سوڈان کے لوگوں کو انسانی امداد فراہم کرنے والا کلیدی ملک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم انھیں خوراک، پناہ گاہ اور صحت کی دیکھ بھال کے لیے مزید تقریباً 200 ملین ڈالر کا اعلان کر رہے ہیں جس سے گزشتہ سال لڑائی شروع ہونے کے بعد سے کل امریکی امداد 2.3 بلین ڈالر سے زیادہ ہو گئی ہے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے سوڈان میں حالات کو بہتر بنانے اور بالآخر تنازع کا پرامن حل حاصل کرنے کے چار طریقے بتائے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے تو ہمیں اس جگہ کے لیے محفوظ طریقے اور تیزی سے اور بلا روک ٹوک زیادہ امداد، زیادہ ریلیف حاصل کرنا ہوگا جہاں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
اینٹنی بلنکن نے کہا کہ ’’سوڈان میں امدادی گروپوں نے نومبر میں 19 ہزار میٹرک ٹن امداد تقسیم کی۔ اگست کے بعد یہ چار گنا اضافہ تھا۔ پھر بھی بہت زیادہ مانگ کوبمشکل پورا کرنے کے لیے ہمیں اسے دگنا کرنے کی ضرورت ہے یعنی ہر ماہ تقریباً 40 ہزار میٹرک ٹن۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بین الاقوامی کمیونٹی کو سوڈان میں رہنے والوں کے ساتھ ساتھ مصر اور چاڈ جیسے ممالک میں پناہ گزینوں کی مدد کے لیے مزید امداد دینا ہوگی کیوں کہ یہ ممالک ان کی فراخدلی سے میزبانی کر رہے ہیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل پر مزید زور دیا کہ وہ دونوں متحارب فریقوں پر دباؤ ڈالے کہ وہ شہریوں کو تحفظ فراہم کریں اور مظالم روکنے اور لڑائی ختم کرنے کے اقدام کریں ۔سلامتی کونسل کو روس سمیت بیرونی عوامل پر بھی واضح کرنا چاہیے کہ وہ سوڈان میں جنگ کے شعلوں کو ہوا دینے کا عمل جاری نہیں رکھ سکتے۔
آخر میں بین الاقوامی برادری کو سوڈانی عوام کی حمایت کرنی چاہیے کیوں کہ وہ ایک جامع، سویلین قیادت اور جمہوری طرزِ حکمرانی کی جانب منتقلی کے عمل کو بحال کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس جنگ کو ختم کریں اور سوڈانی عوام کی حمایت کریں۔ ’’آئیے اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔‘‘
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔