مصنوعی ذہانت یا آئی اے میں بہت کچھ اچھا کرنے کی اہلیت موجود ہے۔ یہ کہنا ہے امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کا۔ انہوں نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک حالیہ اجلاس میں یہ بات کہی۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’سائنس دان ایسی ادویات کی دریافت کے لیے اے آئی کو استعمال کر رہے ہیں جو بیکٹیریا کے علاج میں مزاحم اینٹی بایوٹکس کا مقابلہ کر سکتی ہیں۔ اے آئی ماڈلز زیادہ درست طور پر قدرتی آفات کی پیش گوئی کر رہی ہے تاکہ کمیونیٹیز ان کا بہتر طور پر مقابلہ کرنے کی تیاری کر سکیں۔ یہ ذرائع اور وسائل نئے کرسٹل خاکوں کی شناخت کر رہے ہیں جو الیکٹرک کاروں کی آئندہ کھیپ کے لیے بیٹریاں تیار کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے یہ بھی کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ اے آئی بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ بننے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ وہ کہتےہیں کہ ’’اے آئی کی مدد سے ہیکرز سائبر حملوں کو زیادہ تباہ کن بنا سکتے ہیں اور جن کا پتا چلانا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ پھر جبر کرنے والی حکومتیں اے آئی کی مدد سے تیار نگرانی کے آلات سے صحافیوں اور سیاسی مخالفوں کو ہدف بناتی ہیں اور معاشروں کو عدم استحکام کا شکار کر دیتی ہیں۔ اگر الگوردھم کو ہتھیاروں کے نظام میں ڈال دیا جائے اور اگر ان کی کارکردگی متاثر ہو جائے تو اس صورت میں یہ حادثاتی طور پر کسی تنازع کو ہوا دے سکتے ہیں۔
امریکہ گزشتہ چند برسوں سے ان بین الاقوامی کوششوں کی قیادت کر رہا ہے جن کا مقصد اے آئی کے فوائد اور نقصانات سے نمٹنا ہے اور اس کے لیے امریکہ کلیدی امریکی کمپنیوں سے اے آئی سسٹمز کو مزید محفوظ بنانے کے وعدے لے رہا ہے۔امریکہ نے گزشتہ ماہ بین الاقوامی سطح پر اے آئی سیفٹی کے اداروں کا نیٹ ورک تیار کیا ہے جو اے آئی سسٹم کو تیار کرنے والے اداروں اور ٹیکنالوجی کمپنیوں کو عملی رہنمائی فراہم کر تے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم حکومتوں کے لیے بھی اصول وضوابط تیار کر رہے ہیں۔ یہ کہنا ہے امریکی وزیرِ خارجہ بلنکن کا۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’اس سال امریکہ، یورپی یونین اور نو دوسرے ممالک نے اے آئی کے پہلے بین الاقوامی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ ہم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اے آئی کو استعمال کرنے کی صورت میں انسانی حقوق کے تحفظ، جمہوریت اور قانون کی بالا دستی قائم رکھی جائے گی۔ اس سے مراد شفافیت اور احتسابی اقدامات ہیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے توجہ دلائی کہ ’’میرے خیال میں ہم سب جانتے ہیں کہ اس تمام پیش رفت کے لیے ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’آج ریاستی اور غیر ریاستی عوامل ان ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے عوامی رائے عامہ کو مسخ کرتے ہیں، جغرافیائی سیاسی بیانیے کو تور مڑوڑ کر پیش کرتے ہیں اور خطرناک سائبر کارروائیوں کو مزید مؤثر بناتے ہیں۔
امریکہ ان عوامل میں سے کسی کی جانب سے بھی اے آئی کے غلط استعمال کی مخالفت کرتا ہے اور سلامتی کونسل کے دوسرے ارکان پر زور دیتا ہے کہ وہ اس نوعیت کی سر گرمیوں کو مسترد کر دیں اور ان کی مذمت بھی کریں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن کا کہنا ہے کہ ’’میں اس بات کا قائل ہوں کہ اے آئی کو بہتر انداز میں استعمال کرنے کی صورت بنائی جا سکتی ہے تاکہ یہ دنیا بھر کے لوگوں کے آگے بڑھنے کے لئے ترقی کی ایک قوت بن سکے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔