Accessibility links

Breaking News

سنکیانگ کے معاملے پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی چین پر پابندیاں


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ نے اس بات کا تہیہ کر رکھا ہے کہ چین کے اندر سنکیانگ میں انسانی حقوق کی جو خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں ان کا احتساب عمل میں لایا جائے گا۔ اس سلسلے میں یورپی یونین، برطانیہ اور کینیڈا کے ساتھ مل کر امریکہ نے عوامی جمہوریہ چین کے عہدیداروں کے خلاف سنکیانگ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے تعزیرات کا اعلان کیا ہے۔

سنکیانگ میں چین کی زیادتیوں میں حراستی کیمپوں میں بڑے پیمانے پر لوگوں کو ڈالنا، بیگار، زبردستی نس بندی، مذہب یا عقائد کی آزادی پر سخت پابندیاں اور ایغور باشندوں کی جانب سے اپنی زبان اور ثقافت کی شناخت کے اظہار پر شدید حد بندیاں شامل ہیں۔

وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جب کہ بین الاقوامی مذمت بڑھتی جا رہی ہے، عوامی جمہوریہ چین سنکیانگ میں مستقل بنیاد پر نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔

امریکہ عوامی جمہوریہ چین سے اس مطالبے کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ ایغور لوگوں اور سنکیانگ میں دوسرے نسلی اور مذہبی اقلیتی گروپوں کے لوگوں کے خلاف جبر و استبداد بند کرے۔ ان مطالبوں میں ان تمام افراد کی رہائی بھی شامل ہے جنہیں من مانے طور پر حراستی کیمپوں اور نظربندی کے مراکز میں بند رکھا جا رہا ہے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ 'میگنیٹسکی' تعزیراتی پروگرام کے تحت امریکہ نے سنکیانگ میں عوامی جمہوریہ چین کی افسوس ناک زیادتیوں کے سلسلے میں چین کے دو عہدیداروں کے خلاف تعزیرات عائد کردی ہیں۔ ان عہدیداروں میں سنکیانگ میں پیداوار اور تعمیراتی ادارے کی پارٹی کمیٹی کے سیکریٹری وانگ جون زنگ اور سنکیانگ پبلک سیکیورٹی بیورو کے ڈائریکٹر چن منگو شامل ہیں۔

تعزیرات کا مطلب یہ ہے کہ ان افراد کے وہ تمام اثاثے جو امریکہ میں یا امریکہ کے دائرے میں ہوں گے انہیں منجمد کر دیا جائے گا اور امریکی شہری ان کے ساتھ لین دین نہیں کر سکیں گے۔

امریکہ نے یہ اقدام یورپی یونین میں اپنے شراکت داروں اور برطانیہ اور کینیڈا کے اقدامات سے یکجہتی کے اظہار کے لیے کیا ہے جنہوں نے ان ہی دو عہدیداروں اور دوسروں کے خلاف تعزیرات عائد کر دی ہیں۔

ایک مشترکہ بیان میں برطانیہ، کینیڈا اور امریکہ کے وزرائے خارجہ نے کہا ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے اٹھائے گئے متوازی اقدامات کے ساتھ ساتھ ان کی مربوط کارروائیوں سے سنکیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور زیادتیوں کے بارے میں ایک واضح پیغام دیا گیا ہے۔

انہوں نے چین پر زور دیا کہ وہ اپنی جابرانہ حرکتوں کو بند کر دے اور اقوامِ متحدہ کے غیر جانب دار تفتیش کنندگان اور صحافیوں اور غیر ملکی سفارت کاروں کو علاقے میں بلا روک ٹوک رسائی کی اجازت دے دے۔

وزرائے خارجہ نے اعلان کیا کہ ہم بدستور ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہیں گے تاکہ چین کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نگاہ رکھی جا سکے۔ ہم متحد ہیں اور ہم سنکیانگ میں مصائب کے شکار لوگوں کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG