کسی بھی مسلح تنازعے کے، خواہ وہ کتنا ہی طویل یا کتنا ہی وسیع ہو، نتائج عشروں تک موجود رہ سکتے ہیں۔ جنگ کے بعد باقی رہ جانے والا دھماکہ خیز مواد، لوگوں کے روزمرہ کے معمولات میں بھی ہلاکت خیز طور پر خطرناک ہو سکتا ہے۔
اس سے مویشیوں کو خطرہ ہو سکتا ہے اور زرعی پیداوار محدود ہو سکتی ہے۔ ساتھ ہی غیر محفوظ چھوٹے اور ہلکے ہتھیار اور اسلحہ بہت آسانی سے ان لوگوں کے ہاتھ لگ سکتا ہے جو قانون شکن ہیں اور یوں بڑھتی ہوئی قانون شکنی کے امکانات میں اضافہ کر سکتا ہے جس کے نتیجے میں علاقائی عدم استحکام میں اضافہ ہو سکتا ہے اور خوشحالی کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ میں ہتھیاروں پر کنٹرول اور بین الاقوامی سلامتی کی نائب وزیرِ خارجہ بونی جینکنز نے کہا کہ امریکہ دنیا میں واحد ملک ہے جو روایتی ہتھیاروں کی تباہی کا حامی ہے اور اس کے لیے رقوم مہیا کرتا ہے۔ صرف 2021 میں امریکہ نے 62 ملکوں میں روایتی ہتھیاروں کی تباہی کے لیے ساڑھے چھبیس کروڑ ڈالر فراہم کیے۔ اس رقم کی بدولت روایتی ہتھیاروں کی تباہی کے ہمارے پروگراموں میں بہت زیادہ کامیابی حاصل ہوئی ہے۔مثال کے طور پر 14 کروڑ مربع میٹر کا علاقہ پاک کیا گیا جو دنیا بھر میں محفوظ اور پیداواری استعمال میں آئے گا۔
چار اپریل کو امریکی محکمۂ خارجہ میں ہتھیاروں کے خاتمے اور ان میں کمی کے بیورو برائے سیاسی۔ فوجی امور کے دفترکی جاری کردہ اکیسویں سالانہ، کرہ ارض کو محفوظ بنانے کے عمل کی " ٹو واک دی ارتھ ان سیفٹی رپورٹ"میں ایسی بہت سی کامیابیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔
اس سال کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے محکمۂ خارجہ میں سیاسی۔فوجی امور کی معاون وزیرِ خارجہ، جیسیکا لوئس نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ ایسے علاقے جہاں کبھی مقامی کسان اپنے کھیت میں جاتے ہوئے ہر مرتبہ اپنی جان خطرے میں ڈالتے تھے، ان میں سے بہت سے اب جنگ کی باقی ماندہ سرنگیں تلاش کر کے تلف کرنے میں امریکی مدد کے باعث اپنی کیلے، کاجو، کافی اور چاول کی پیداوار اور مویشیوں کے چارے اور پانی تک بہتر رسائی سے خوش ہیں۔
انہوں نے مزید کہا امریکی مدد سے چلنے والے ان منصوبوں کے باعث انگولا اور عوامی جمہوریہ کانگو میں زرعی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، زمبابوے میں خوراک محفوظ بنانے کی کوششوں اور کولمبیا میں معاشرتی اور اقتصادی ترقی کو فروغ ملا ہے۔
لاطینی امریکہ اور کیربیئن میں امریکی مدد کی بدولت منشیات کے اسمگلروں، جرائم پیشہ افراد اور دہشت گردوں کے لیے، ناقص سیکیورٹی والے ذخائر سے ہتھیار حاصل کرنا زیادہ مشکل ہو گیا ہے۔
امریکی مدد جنوبی اور وسطی ایشیائی ملکوں کو ہتھیاروں اور گولہ بارود کے ذخیرے کو محفوظ بنانے کے قابل بناتی ہے اور یوں امن اور سلامتی کو فروغ ملتا ہے اور خطے میں اقتصادی تعلقات مضبوط ہوتے ہیں۔
اور عراق، لبنان اور لیبیا میں امریکہ ، داعش کے نصب کردہ بارودی مواد کےسروے، نشان دہی اور صفائی کے آپریشنز کے لیے رقوم فراہم کر رہا ہے تاکہ بے گھر افراد اپنے گھروں کو لوٹ سکیں۔
روایتی ہتھیاروں کی تلفی علاقے میں استحکام، سلامتی اور اقتصادی مواقعے کے لیے ایک اہم سرمایہ کاری ہے۔ امریکہ کا عزم ہے کہ تنازعوں کے بعد آبادیوں کو محفوظ تر بنایا جائے اور ان کی بحالی اور ترقی کے لیے کوششوں کا آغاز کیا جائے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**