Accessibility links

Breaking News

امریکہ بیجنگ اولمپکس میں سفارت کاروں کو نہیں بھیجے گا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

وائٹ ہاوس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے کہا ہے کہ عوامی جمہوریہ چین کی جانب سے سنکیانگ میں جاری نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم اورانسانی حقوق کی دوسری خلاف ورزیوں کی وجہ سے بائیڈن انتظامیہ بیجنگ میں 2022 کے سرمائی اولمپکس اور پیرالمپک گیمز کے لیے کسی سفارتی اور سرکاری نماندے کو نہیں بھیجے گا۔ جین ساکی نے کہا کہ تاہم امریکہ سرمائی مقابلوں میں حصہ لے گا اور امریکہ کی ٹیم کو ہماری مکمل حمایت حاصل رہے گی۔

انھوں نے وضاحت کی امریکہ کی سفارتی یا سرکاری نمائندگی ان اولمپک اور پیرا اولمپک گیمزکو عوامی جمہوریہ چین کی انسانی حقوق کے خلاف مذموم کاروائیوں اورسنکیانگ میں مظالم کی وجہ سے معمول کی کارروائی خیال کرتی ہے اور ہم ایسا ہی سمجھتے ہیں۔

سنکیانگ کے علاقے میں تقریباً ایک کروڑ چالیس لاکھ ایغور آباد ہیں جن میں اکثریت مسلمانوں کی ہے۔ علاقے میں دوسری نسلی اور مذہبی اقلیتیں بھی ہیں جو ترک زبانیں بولتی ہیں۔ محکمہ خارجہ کی انسانی حقوق کی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنکیانگ میں ایغوراوردوسرے نسلی اورمذہبی اقلیتی گروپوں کے خلاف نسل کشی اورانسانیت کے خلاف جرائم جاری ہیں۔ ان جرائم میں بلا سوچے سمجھے قید اور 10 لاکھ سے زیادہ قیدیوں کو آزادی سے محروم کرنا، زبردستی نس بندی اور اسقاطِ حمل اور چین کی ضبطِ تولید کی پالسیوں پر زبردست عمل درآمد، عصمت دری، ایذا رسانی، جبری مشقت اور مذہب یا عقیدے کی آزادی پر ہول ناک پابندیوں کا اطلاق اورنقل وحرکت پر قدغن شامل ہے۔

دس لاکھ سے زیادہ ایغور اور مسلمانوں کے اقلیتی گروپ کے ارکان بغیرکسی قانونی کارروائی کے نظربندی کے کیمپوں میں رکھے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ مزید 20 لاکھ افراد کو ازسرِ نوتعلیم کے نام نہاد تربیتی پروگرام میں ڈال دیا گیا ہے۔

صدربائیڈن نے چین کے صدرشی جن پنگ پر واضح کردیا ہے کہ امریکہ نے بنیادی طور پر عہد کر رکھا ہے کہ چین میں اور اس سے پرے انسانی حقوق کو فروغ دیا جائے گا۔ پریس سیکریٹری ساکی نے واضح طور پر کہا کہ بیجنگ اولمپکس اور پیرا اولمپکس میں کسی سفارتی وفد کو روانہ نہ کرنے سے یہ واضح پیغام جاتا ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG