ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کا مئی اجلاس شروع ہونے سے پہلے وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن نے اس اجلاس میں تائیوان کی بطور مبصر شرکت کی زبردست وکالت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ حل طلب مباحثوں میں اس کی ماہرانہ شمولیت فائدے مند ہوگی۔ ورلڈ ہیلتھ اسمبلی عالمی ادارۂ صحت کی فیصلہ ساز کمیٹی ہے۔
پچھلے 50 برسوں کے دوران تائیوان اقوامِ متحدہ کی ان مخصوص ایجنسیوں کے اجلاس میں شرکت کرتا آیا ہے جہاں شرکت کے لیے ریاست ہونے کی قید نہیں تھی۔ مگر حال ہی میں ایسے اجلاسوں میں بھی اس کو شریک ہونے سے روکا جانے لگا ہے۔
اپنے تحریری بیان میں وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ آج کل صحت کے جو مسائل ہمارے سامنے ہیں، ان کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی اور یہ مسائل اس بات کے متقاضی ہیں کہ ان کے حل کے لیے بین الاقوامی تعاون اور اشتراک سے کام لیا جائے۔ انہوں نے لکھا کہ ورلڈ ہیلتھ اسمبلی ایک ایسا موقع تھا جس میں کووڈ 19 کے خاتمے کے بارے میں سب کا تعاون حاصل کیا جاتا۔ یہ عالمی صحت اور اس کی سیکیورٹی کی بہتری کے لیے ضروری ہے۔
ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں تائیوان کو بطور مبصر شرکت کی دعوت دینے سے عالمی ادارۂ صحت کا رویہ ایک ایسی مثال بنتا کہ وہ صحت کے معاملے میں بین الاقوامی تعاون اور سبھی لوگوں کی صحت کے مسائل حل کرنے کے لیے سب کو ساتھ لے کر چل رہا ہے۔
ایک پریس بریفنگ میں محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ عالمی صحت کے شعبے میں تائیوان کی مہارت اور استعداد سے پوری دنیا فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2017 میں عالمی ادارۂ صحت نے ستّرویں اسمبلی میں تائیوان کو مدعو نہ کر کے اپنی پرانی روایت توڑی تھی اور اس کے بعد سے اس اسمبلی کے اجلاسوں میں اسے شامل نہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور یہ ناکامی سال بہ سال قائم رکھی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہم اب بھی اس عالمی وبا کے خلاف جنگ کر رہے ہیں اور اس کے ساتھ صحت کے دوسرے خطرات سے بھی نبرد آزما ہیں۔"
ترجمان پرائس نے کہا کہ دنیا کے انتہائی اہم فورم میں تائیوان کی عدم شمولیت بجائے خود صحت کے حوالے سے عالمی تشویش کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہم سمجھتے ہیں کہ تائیوان کی صحتِ عامہ کے سلسلے میں خصوصی مہارت، اس کی تیکنیکی اور ٹیکنالوجی کی استعداد، اس کا جمہوری طرزِ حکومت اور کووڈ 19 کے مقابلے کے سلسلے میں اس کی عمدہ کارکردگی اور اس کی انتہائی مضبوط معیشت کو دیکھتے ہوئے کوئی معقول وجہ نہیں تھی کہ اس کو شرکت سے محروم رکھا جاتا۔"
وزیر خارجہ بلنکن نے اعلان کیا کہ "امریکہ ایسے بین الاقوامی اداروں میں تائیوان کی رکنیت کی حمایت جاری رکھے گا جہاں کسی رکن کے لیےلازم نہیں کہ وہ ملک کا بھی درجہ رکھتا ہو۔ امریکہ ان اداروں میں بھی تائیوان کی بامعنی شرکت کے حق میں ہے جہاں اس کی رکنیت ایک چین پالیسی کے تحت ممکن نہ ہو۔ یہ پالیسی تائیوان ریلیشنزایکٹ، تائیوان۔امریکہ کے تین مشترکہ اعلامیوں اورچھ یقین دہانیوں کی بنیاد پرقائم ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**