Accessibility links

Breaking News

برما میں  فوجی حکمرانی کے چار تکلیف دہ  سال مکمل


فائل فوٹو
فائل فوٹو

یکم فروری 2021 کو اکثریت سے قومی الیکشن ہارنے کے بعد برمی یا میانمار کی فوج نے بغاوت کی۔ انہوں نے منتخب سویلین رہنماؤں کو گرفتار کیا اور اس کے بعد ہونے والے پرامن احتجاج کے خلاف کڑی کارروائی کی۔

اس وقت سے لے کر اب تک فوجی حکومت اپنے ہی لوگوں کو دبانے کے لیے بھر پور انداز میں پرتشدد طریقے استعمال کر رہی ہے اور نسلی اقلیتوں کے ساتھ اس کا سلوک انتہائی ظالمانہ ہے۔

31 جنوری کو چار برس کی تکمیل کے موقع پر آسٹریلیا، کینیڈا، یورپی یونین، جمہوریہ کوریا، نیوزی لینڈ، ناروے، سوئٹزرلینڈ، برطانیہ اور امریکہ نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں برما کی جمہوری طور پر منتخب حکومت کا تختہ الٹنے اور اس کے بعد فوجی آمریت کے بعد کے اقدامات کی مذمت کی گئی۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم سخت ترین الفاظ میں برما کی فوجی حکومت کی طرف سے شہریوں کے لیے نقصان دہ بڑھتے ہوئے تشدد کی مذمت کرتے ہیں جس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، جنسی اور صنفی بنیاد پر تشدد اور تمام مذہبی اور نسلی اقلیتوں کے خلاف منظم ظلم و ستم اور امتیازی سلوک شامل ہیں۔

فوج کے فضائی حملوں میں عام شہری ہلاک ہو رہے ہیں اور یہ حملے اسکولوں، بازاروں، عبادت گاہوں اور طبی سہولیات کو تباہ کر رہے ہیں۔

سن 2021 کے بعد سے تقریباً 25 گنا اضافے کے ساتھ روزانہ اوسطاً تین فضائی حملے کیے جاتے ہیں۔ پھر ایسے علاقوں میں فضائی حملوں میں اضافہ جہاں کوئی فعال تنازع نہیں ہے دراصل فوج کی طرف سے بڑھتی ہوئی کارروائی کی نشاندہی ہے۔‘‘

مشترکہ بیان میں برمی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ تشدد کو کم کرے، ملک بھر میں انسانی امداد کی ترسیل اور تقسیم کی اجازت دے اور بین الاقوامی انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی مکمل پابندی کرتے ہوئے شہریوں کے تحفظ کو ترجیح دے۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق بغاوت کے بعد چار سالوں میں انسانی ضروریات میں 20 گنا اضافہ ہوا ہے۔

آبادی کا ایک تہائی سے زیادہ حصہ یا تقریباً 19.9 ملین افراد اب اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے انسانی امداد کے محتاج ہیں۔

مزید 15.2 ملین افراد کو خوراک کی امداد کی ضرورت ہے جب کہ ان امراض میں اضافہ ہو رہا ہے جن کی روک تھام ممکن ہے۔ برما کے لاکھوں شہری برما کے اندر اور باہر بے گھر ہو چکے ہیں۔

اس دوران بین الاقوامی جرائم بڑھ رہے ہیں جن میں منشیات کی پیداوار اور اسمگلنگ، دھوکہ دہی کے مراکز اور انسانی سمگلنگ شامل ہے۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ موجودہ صورتِ حال برما یا خطے کے لیے پائیدار نہیں ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ برمی فوجی حکومت فوری طور پر اپنے رویے میں تبدیلی لائے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم برمی فوجی حکومت سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ تشدد ختم کرے اور شہریوں اور شہری بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچانے سے اجتناب کے ساتھ ساتھ تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ حقیقی اور جامع بات چیت میں شرکت کے لیے آمادہ ہوں۔

یہ سب وہ ضروری پہلے اقدام ہیں جو پرامن، جمہوری منتقلی کی جانب میانمار کے عوام کی خواہش کی عکاسی کرتے ہیں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG