اگرچہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ صدارت کے پہلے ہفتوں میں ان کی توجہ کا مرکز مغربی نصف کرہ رہا ہے لیکن دنیا کے دیگر علاقوں میں داعش کے دہشت گردوں کی طرف سے لاحق خطرے کو نظر انداز نہیں کیا گیا ہے۔
اگرچہ امریکہ اور اس کے کرد اتحادیوں نے عراق اور شام میں داعش کی خلافت کو 2019 میں تباہ کر دیا تھا۔ لیکن اس گروپ نے خود کو علاقائی شاخوں کے نیٹ ورک میں تبدیل کر لیا اور مشرقِ وسطیٰ سے باہر بھی اپنے دائرہ کار کو پھیلا چکا ہے۔ افریقہ خاص طور پرحالیہ برسوں میں داعش کے دہشت گردوں میں اضافے سے متاثر ہوا ہے۔
نہ صرف وہ مقامی برادریوں کے لیے جابرانہ اور عدم استحکام پیدا کرنے والی قوت ہیں بلکہ وہ ایک عالمی خطرہ بھی بنے ہوئے ہیں۔
امریکی انٹیلی جینس کمیونٹی کی 2024 کی سالانہ خطرے کی تشخیص میں نوٹ کیا گیا کہ "داعش ایک مرکزی عالمی تنظیم بنی رہے گی، اگرچہ اسے علاقائی شاخوں پر انحصار کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے ... اور [یہ] مغرب اور مغربی مفادات کے خلاف عالمی حملے کرنے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے کی کوشش کرے گی۔‘‘
امریکہ آئی ایس آئی ایس یعنی داعش کے مسلسل خطرے کی وجہ سے اس کا مقابلہ کرنے اور اسے تباہ کرنے کی اپنی کوششوں سے گریز نہیں کرے گا۔ اس مقصد کے لیے امریکہ نے یکم فروری کو صومالیہ میں داعش کے خلاف فضائی حملے کیے تھے۔
ایک بیان میں وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے کہا کہ فضائی حملے صومالیہ کی وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر کیے گئے اور گولس پہاڑوں میں داعش۔صومالیہ کہلانے والی شاخ کے کارندوں کو نشانہ بنایا گیا۔ پینٹاگان کے جائزے کے مطابق داعش کے متعدد کارکن مارے گئے اور شہریوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
یو ایس افریقہ کمانڈ نے فضائی حملے کیے اور ایک بیان میں کہا کہ کمانڈ ’’شہریوں کو نقصان سے بچانے کے لیے بڑے اقدامات کرتی ہے۔ کمانڈ کی کارروائیوں کا ایک اہم حصہ زیادہ محفوظ اور مستحکم افریقہ کو فروغ دینے کے لیے عام شہریوں کی حفاظت کرنا ہے۔‘‘
صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے حملے کے مرکزی ہدف کو ایک "سینئر داعش حملے کا منصوبہ ساز اور دیگر دہشت گرد" قرار دیا جنہیں اس نے بھرتی کیا اور صومالیہ میں قیادت کی۔
صدر ٹرمپ نے لکھا کہ "یہ قاتل جنہیں ہم غاروں میں چھپے ہوئے پائے گئے، امریکہ اور ہمارے اتحادیوں کے لیے خطرہ تھے۔"
اُن کے بقول "حملوں نے ان غاروں کو تباہ کر دیا جہاں وہ رہتے تھے اور کئی دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا، بغیر کسی طرح عام شہریوں کو نقصان پہنچائے۔ داعش اور ان تمام لوگوں کے لیے جو امریکیوں پر حملہ کرنا چاہتے ہیں، پیغام واضح ہے: 'ہم تمہیں ڈھونڈ نکالیں گے اور ہم تمہیں مار ڈالیں گے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔