ہانگ کانگ کے قانون ساز ادارے نے ایک نیا قانون منظور کیا ہے جس کے تحت ہانگ کانگ کے انتخابی نظام میں تبدیلیاں کی گئی ہیں اور بیجنگ کو ہانگ کانگ کے اوپر زیادہ کنٹرول دیا گیا ہے۔
ہانگ کانگ قانون ساز ادارے میں نشستوں کی تعداد 90 تک چلی جائے گی جن میں سے 40 کا انتخاب بیجنگ نواز کمیٹی کے ذریعے عمل میں آئے گا۔ ہانگ کانگ کے ووٹرز کی جانب سے براہِ راست منتخب ہونے والوں کی تعداد کم کر کے 20 کر دی جائے گی جب کہ اس سے پہلے یہ تعداد 35 تھی۔
اس کے علاوہ قومی سیکیورٹی سے متعلق ہانگ کانگ کا ادارہ اب سیاسی امیدواروں کے پس منظر کی چھان بین کرے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ وہ اس کے مطابق محب الوطن ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ خاصے بیجنگ نواز ہیں۔
نئی نام نہاد اصلاحات ایک ایسے قانون ساز ادارے کی جانب سے بھاری اکثریت سے منظور کی گئی ہیں جس میں عملاً کوئی اپوزیشن قانون ساز نہیں ہے۔ گزشتہ برس بڑی اکثریت نے اس وقت استعفیٰ دے دیا تھا جب اس کے چار ارکان کو بیجنگ کے ساتھ ناکافی وفاداری کی بنا پر خارج کر دیا گیا تھا۔
نیا قانون ان متعدد اقدامات میں سے تازہ ترین اقدام ہے جو گزشتہ چند برسوں کے دوران کیے گئے ہیں جن سے وہ آزادیاں سکڑ رہی ہیں جن کی ہانگ کانگ کے لوگوں کو بنیادی قانون اور چین اور برطانیہ کے مشترکہ اعلان کے تحت ضمانت دی گئی ہے۔ اس کے مطابق ایک ملک دو نظام کا اصول اپنایا گیا ہے۔
دو ہزار انیس کے بعد سے ہزاروں جمہوریت نواز سرگرم کارکنوں اور مظاہرین کو قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے الزامات میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ایک بیان میں امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے ہانگ کانگ کے جمہوری اداروں کو مستقل نقصان پہنچانے کی کارروائی کی مذمت کی جس کی وجہ سے ہانگ کانگ کے شہری ان حقوق سے محروم ہوتے جا رہے ہیں جن کی ضمانت خود عوامی جمہوریہ چین نے دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہانگ کانگ کی قانون ساز کونسل نے 27 مئی کو جن نئے اقدامات کی منظوری دی ہے ان سے الیکشن کی ہیئت بدل گئی ہے اور اس کی وجہ سے ہانگ کانگ میں لوگ اپنی ہی عمل داری میں معنی خیز انداز میں شراکت اور اپنی آواز پہنچانے سے بہت زیادہ محروم ہو گئے ہیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے اس جانب توجہ دلائی کہ نئی قانون سازی اس بنیادی قانون کے اعتراف سے انحراف ہے کہ اصل مقصد یہ ہے کہ تمام ارکان کا انتخاب عام رائے شماری سے ہونا چاہیے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے اعلان کیا کہ ہم 'پی آر سی' اور ہانگ کانگ کے حکام سے ایک مرتبہ پھر مطالبہ کرتے ہیں کہ ہانگ کانگ کے تمام لوگوں کی آواز پر کان دھریں۔ ہم ان حکام سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان تمام افراد کے خلاف الزامات کو واپس لے لیں جن پر قومی سلامتی کے قانون اور دوسرے قوانین کے تحت محض اس لیے الزامات لگائے گئے ہیں کہ وہ الیکشن کا مطالبہ کر رہے ہیں یا اختلاف رائے کا اظہار کرتے ہیں۔
امریکہ، انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے لیے آواز بلند کرنے میں اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ کھڑا ہے جن کی ہانگ کانگ کے لوگوں کو چین اور برطانیہ کے درمیان مشترکہ اعلان کے تحت ضمانت دی گئی ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**