Accessibility links

Breaking News

روہنگیا برادری کی حمایت


انتیس مارچ کو اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے روہنگیا انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے 2022 مشترکہ ریسپانس منصوبے کا آغاز کیا ہے۔ اقوامِ متحدہ نے مشرقی بنگلہ دیش میں کیمپوں میں مقیم تقریباً 14 لاکھ روہنگیا مہاجرین کی مدد کے لیے 88 کروڑ 10 لاکھ ڈالر عطیات کی اپیل کی ہے۔

بنگلہ دیش میں امریکہ کے سفیر پیٹر ہاس نے 29 مارچ کو اعلان کیا کہ امریکہ 15 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی اضافی امداد دے رہا ہے جو بنگلہ دیش، برما یا کسی اور جگہ مقیم روہنگیا برادری کی لیے ہوں گے جو برما کی فوج کی نسل کشی، انسانیت سوز مظالم اور نسلی تطہیر کا شکار ہوئے۔

یہ بات امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اپنے ایک تحریری بیان میں کہی ہے۔

اگست 2017 سے سات لاکھ چالیس ہزار سے زیادہ روہنگیا افراد کو زبردستی اپنا ملک چھوڑنا پڑا اور وہ بنگلہ دیش کے کاکسس بازار میں پناہ گزین ہیں۔ امریکہ نے اب تک ایک اعشاریہ سات ارب ڈالر کی امداد مہیا کی ہے جس میں حال ہی میں اعلان کردہ پندرہ کروڑ بیس لاکھ ڈالر بھی شامل ہیں۔ اس تازہ ترین رقم میں سے ساڑھے بارہ کروڑ ڈالر بنگلہ دیش میں پروگراموں کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس میں سے کچھ رقم ہمارے شراکت کاروں کی مدد کے لیے ہے تاکہ بنگلہ دیش میں نو لاکھ بیس ہزارسے زیادہ روہنگیا مہاجرین کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔۔ اسی رقم کا کچھ حصّہ بنگلہ دیش کی مقامی آبادی کے پانچ لاکھ چالیس ہزار افراد کے لیے ہے جنہوں نے روہنگیا کو پناہ دی اور خود اس بحران سے متاثر ہوئے ہیں۔ اس میں کچھ رقم خاندانوں کوخوراک، صحت کی بنیادی سہولتیں، صاف پانی کی فراہمی اورنکاسی آب اور امراض کے پھیلاؤ کے انسداد کی مد میں خرچ کی جائے گی۔ اس رقم سے روہنگیا مہاجرین کے انسانی حقوق، فلاح و بہبود، تباہ کاریوں سے نبرد آزما ہونے کے قابل بنانے اور موسمی تغیرات کے اثرات کا مقابلہ کرنے کی مد میں خرچ کی جائے گی۔

اس کے علاوہ ہم سمجھتے ہیں کہ تعلیم اور آمدنی پیدا کرنے والی سرگرمیاں بنگلہ دیش کے کیمپوں میں مقیم پناہ گزینوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کے موثر طریقے ہیں۔ یہ صرف ایک وجہ ہے کہ فنڈنگ کا ایک حصّہ بچّوں اور بالغوں کی تعلیم اور بالغوں کی پیشہ ورانہ تربیت پرخرچ کیا جائے گا۔

ترجمان پرائس نے کہا کہ " امریکہ تسلیم کرتا ہے کہ بنگلہ دیش اور اس کے عوام پر مہاجرین کی میزبانی کی بھاری ذمّہ داری آن پڑی ہے ۔ ہم اس بحران کے حل کے لیے بنگلہ دیش، روہنگیا برادری اور برما میں رہنے والے لوگوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ تاکہ جب حالات اجازت دیں تو روہنگیا مہاجرین اور ملک کے اندر بے گھر ہونے والے افراد کی محفوظ، رضاکارانہ، با عزت اور پائیدار واپسی ہو اور وہ اپنے علاقوں میں دوبارہ آباد ہو سکیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG