صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ ہچکچاہٹ کے ساتھ قومی سلامتی کی اس یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت ایران کے خلاف انتہائی دباؤ کی مہم کو بحال کرنا ہے۔
یادداشت میں امریکی محکمہ خزانہ کو حکم دیا گیا ہے کہ ’’ایران کے حوالے سے مضبوط اور مسلسل پابندیوں کے نفاذ کی ایک ایسی مہم کا اطلاق کیا جائے جو ایران کی حکومت اور اس کے دہشت گرد پراکسیوں کی آمدن تک رسائی سے انکار کرے۔‘‘
محکمہ خارجہ کو دیگر اقدامات کے علاوہ وزیرِ خزانہ اور دیگر متعلقہ ایگزیکٹو محکموں یا ایجنسیوں کے ساتھ مل کر’’ایک مضبوط اور مسلسل مہم چلانے کا کام دیا گیا ہے تاکہ ایران کی تیل کی برآمد کو ختم کیا جا سکے۔‘‘
صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے کہا کہ وہ یادداشت پر دستخط کرنے کے حوالے سے "بہت مخمصے" میں تھے۔
صدر کا کہنا ہے کہ’’یہ ایران کے لیے بہت سخت ہے اور یہ وہی ہے جو پہلے بھی کیا گیا۔ تاہم مجھے امید ہے کہ ہمیں اس صورتِ حال کو زیادہ دیر تک جاری نہیں رکھنا پڑے گا۔
ہم دیکھیں گے کہ آیا ہم ایران کے ساتھ معاہدہ کر سکتے ہیں یا نہیں۔ سب اتفاقِ رائے کے ساتھ رہ سکتے ہیں اور شاید یہ ممکن ہے یا پھر ممکن نہیں۔ بہر طور میں اس پر دستخط کر رہا ہوں اور اسے کرنے سے ناخوش ہوں۔ لیکن میرے پاس واقعتاً زیادہ چوائس نہیں ہے کیوں کہ ہمیں مضبوط ہونا پڑے گا۔‘‘
صدر ٹرمپ اس بارے میں واضح سوچ رکھتے ہیں کہ کن امورپر بات چیت نہیں کی جا سکتی۔
اُن کے بقول ’’میرے لیے یہ سمجھنا بہت آسان ہے۔ ایران جوہری ہتھیار نہیں رکھ سکتا۔‘‘
صدر ٹرمپ نے بعد میں ایک پریس بریفنگ میں ایران کے خلاف انتہائی دباؤ کی مہم کے نتائج کے بارے میں بتایا جب انہوں نے اپنی پہلی مدت صدارت میں اس پر عمل درآمد کیا تھا۔
صدر نے بتایا کہ ’’ایران تیل فروخت کرنے کے قابل نہیں تھا۔ حماس کو مالی امداد نہیں دی جا رہی تھی۔ حزب اللہ کو مالی امداد نہیں دی جا رہی تھی۔ کسی کو بھی فنڈزفراہم نہیں کیے جا رہے تھے۔‘‘
صدر ٹرمپ نے ایران میں ان لوگوں سے براہ راست بات کی جن کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ’’وہ بہت توجہ سے سن رہے تھے۔‘‘
صدر کہتے ہیں کہ ’’میں واقعی ایک زبردست معاہدہ کرنے کا خواہش مند ہوں، ایسا معاہدہ جس سے آپ اپنی زندگیوں کو آگے بڑھا سکیں اور بہترین انداز میں ترقی کریں۔ آپ بہترین کامیابی حاصل کریں گے۔ آپ ناقابلِ یقین لوگ ہیں۔ محنتی، خوبصورت اور ایران میں ایک ناقابلِ یقین گروپ کے لوگ۔‘‘
امریکی صدر کہتے ہیں کہ ’’میں واقعی امن کا خواہاں ہوں اور مجھے امید ہے کہ ہم ایسا کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔‘‘
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’’ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہو سکتے اور اگر میں یہ سمجھتا ہوں کہ ان کے پاس جوہری ہتھیار ہوں گے تو یہ ان کے لیے بہت بدقسمتی کی بات ہوگی۔
لیکن دوسری جانب وہ ہمیں قائل کر سکتے ہیں کہ وہ ایسا نہیں کریں گے۔ مجھے امید ہے کہ وہ ایسا کر سکتے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ ان کا مستقبل ناقابلِ یقین ہے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔