Accessibility links

Breaking News

پریزیڈنٹس ڈے 2025


امریکہ میں ہر سال فروری کے تیسرے پیر کو یوم صدور یا پریزیڈنٹس ڈے منایا جاتا ہے۔ ابتدا میں اس کا مقصد ملک کے پہلے صدر جارج واشنگٹن کا جشن منانا تھا لیکن 1968 کے بعد سے اس تعطیل میں ابراہم لنکن کو اعزاز دینا بھی شامل ہو گیا۔ آج یہ امریکہ کے تمام صدور کی خدمات کے اعتراف میں منایا جاتا ہے۔

یہ تقریب جارج واشنگٹن کی 22 فروری کی سالگرہ منانے کے طور پر شروع ہوئی۔ اپنے وقت کی کسی بھی اور شخصیت سے بڑھ کر واشنگٹن نے انقلابی جنگ اور اس کے بعد کے حالات میں امریکہ کی رہنمائی کی۔ یہ چھ سالہ تنازع تھا جس نے ملک کے نوآبادیاتی آغاز کو ختم کر کے اسے نمائندہ جمہوریت کے طور پر ایک نئے راستے پر گامزن کیا۔

جارج واشنگٹن کو اکثر ملک کا باپ (بانی) کہا جاتا ہے اور صرف اس لیے نہیں کہ وہ ایک کامیاب فوجی رہنما تھے۔ سچائی کے ساتھ جنگ کے بعد کی شہری زندگی میں ان کے اقدامات نے ان تمام لوگوں کے لیے ایک مثال قائم کی جو ان کے بعد اس ملک کے اعلیٰ ترین عہدے پر فائز ہوئے۔

انہوں نے قوم کو مضبوط مالی بنیادوں پرمستحکم کیا اور نوجوان امریکہ کی اس ابتدائی مشقت کے دور سے گزر کر رہنمائی کی جس کے نتیجے میں تیزی سے ایک مستحکم، جمہوری اور قانونی حکومت کی تشکیل ہوئی۔ دوبار چار سالہ مدت میں فرائض کی ادائیگی کے بعد رضاکارانہ طور پر عہدہ چھوڑ کر اور اپنے بعد منتخب ہونے والے رہنما کے لیے اقتدار کی پرامن منتقلی کو یقینی بنا کر جارج واشنگٹن نے مستقبل کے تمام صدور کے لیے ایک اہم مثال قائم کی۔

اگرجارج واشنگٹن کی رہنمائی نہ ہوتی تو اس بات کا امکان تھا کہ امریکہ اس انداز میں ترقی کر کے ایسا ملک نہ بنتا جو وہ آج ہے۔ اسی طرح ابراہم لنکن کا یوم پیدائش 12 فروری کو ہے اور انہوں نے خانہ جنگی کے دوران امریکہ کا نظم ونسق سنبھالا۔

یہ خانہ جنگی ایک ایسا تنازع تھی جو آسانی سے ملک کو منتشر کر سکتی تھی۔ لیکن لنکن کی شمالی ریاستوں میں رائے عامہ کو مستحکم کرنے اور غلامی کو ختم کرنے کی ضرورت سے متعلق سیاسی اتفاق رائے پیدا کرنے کی صلاحیت ہی تھی جس کے نتیجے میں علیحدگی پسند ریاستوں کی شکست ہوئی اور آخر کار ملک اس طرح متحد ہو گیا جیسا پہلے کبھی نہیں تھا۔

خانہ جنگی سے پہلے امریکہ محض مضبوط سیاسی اداروں کا مجموعہ تھا جو نسبتاً کمزور مرکزی حکومت کے تحت متحد ہوا۔ چار سال کی خون ریز لڑائی سے ابھرنے والا ملک ایک مضبوط مرکزی حکومت کے تحت متحد اور مستحکم ہوا۔

جارج واشنگٹن اور ابراہم لنکن جنگی دور کے رہنما تھے جنہوں نے ایک مضبوط حکومت کے تحت متحد قوم کی ناگزیر ضرورت کو پہچانا۔

امریکہ نے کئی ممتاز رہنماؤں پر فخر کیا ہے اور سچ کہا جائے تو چند ایسے بھی تھے جن سے زیادہ امیدیں وابستہ کی جا سکتی تھیں لیکن کسی کا اثر جارج واشنگٹن اور ابراہم لنکن جیسا نہیں تھا۔

آج ہم ان کی یاد کا جشن مناتے ہیں اور ان لوگوں کو عزت دیتے ہیں جنہوں نے صدیوں سے ان کی میراث کو قائم رکھا۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG