Accessibility links

Breaking News

مذہبی آزادی کا تحفظ، پہلا حق


واشنگٹن ڈی سی میں بین الاقوامی مذہبی آزادی سربراہی اجلاس میں نائب صدر جے ڈی وینس نے بر ملا کہا کہ ’’مذہبی آزادی‘‘ دراصل اپنے عقیدے اور اپنے ضمیر کے مطابق عمل کرنے کی آزادی ہے اور یہ ’’امریکہ اور پوری دنیا میں سول سوسائٹی کی بنیاد ہے۔‘‘

نائب صدر وینس نے کہا کہ امریکہ میں ہمارے بانیوں نے ہمارے عظیم آئین میں درج آزادیوں کی فہرست میں سب سے پہلے مذہب کی آزادی کو بجا طور پر تسلیم کیا۔‘‘

نائب صدر کہتے ہیں کہ ’’صدر منتخب ہونے سے پہلے، جان ایڈمز جو پہلے نائب صدر تھے ... نے مشاہدہ کیا کہ سیاستدان 'آزادی کے لیے منصوبہ بندی اور قیاس آرائی کر سکتے ہیں، لیکن صرف مذہب اور اخلاقیات ہی وہ اصول قائم کر سکتے ہیں جن پر آزادی محفوظ طریقے سے قائم رہ سکتی ہے۔‘‘

اُن کا کہنا تھا کہ ’’ہم دنیا میں ایک ایسا ملک ہیں جہاں مسیحی اکثریت میں ہیں اور مذہبی آزادی کا حق ہر ایک کے لیے محفوظ ہے۔

نائب صدر کا مزید کہنا تھا کہ ’’چاہے آپ مسیحی ہیں، یہودی، مسلمان، یا کوئی عقیدہ بھی نہیں رکھتے،مذہبی آزادی محض قانونی تحفظات کے بارے میں نہیں ہے۔ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں۔ یہ ایک ایسے کلچر کو فروغ دینے کے بارے میں بھی ہے جس میں عقیدہ پروان چڑھ سکتا ہے تاکہ مرد اور خواتین اپنے ساتھی شہریوں کے خدا کے ودیعت کیے گئے حقوق کی پوری طرح ستائش اور احترام کرسکیں۔‘‘

نائب صدر وینس کا مشاہدہ ہے کہ ’’ ٹرمپ کی پہلی انتظامیہ نے عقیدت مندوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اہم اقدامات کیے۔ ان میں غیر ملکی حکومتوں کے ستائے جانے والے پادریوں کو بچا کر یا ان یزیدیوں، مسیحیوں اور دیگر مذہبی برادریوں کو ریلیف دینا شامل تھا جو داعش کی جانب سے نسل کشی کی دہشت گردی کا سامنا کر رہے تھے۔

نائب صدر وینس نے زور دیا کہ ٹرمپ انتظامیہ ’’اب صرف بحالی نہیں بلکہ پہلے چار سالوں کی کامیابیوں میں پیش رفت کا ارادہ رکھتی ہے۔‘‘

نائب صدر مزید کہتے ہیں کہ اس مختصر عرصے میں صدر نے مذہبی امریکیوں کے خلاف وفاقی حکومت کی جانب سے ہتھیاروں کے استعمال کو ختم کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ زندگی کے حامی مظاہرین کو معاف کر دیا ہے جنہیں سابق انتظامیہ کے تحت غیر منصفانہ طور پر قید کیا گیا تھا اور اہم بات یہ ہے کہ امریکیوں کو اپنے ضمیر کی بات کہنے اور اپنی سوچ کی بات کہنےسے روکنے کے لیے استعمال ہونے والی وفاقی سینسرشپ کو ختم کر دیا ہے۔‘‘

نائب صدر وینس نے کہا کہ ’’ ہماری مذہبی آزادی کے اقدامات کے تحفظ کا مطلب یہ ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی میں مذہبی آزادی کا احترام کرنے والی حکومتوں اوراحترام نہ کرنے والوں کے درمیان فرق کو تسلیم کیا جائے۔‘‘

اُن کا کہنا تھا کہ ’’امریکہ کو یہ فرق کرنے کا اہل ہونا چاہیے۔ ہمیں گزشتہ تین دہائیوں میں عراق کے مسیحیوں کی حالتِ زار کو دیکھنے کا اہل ہونا چاہیے اور جب کوئی غلطی ہو جاتی ہے تو پھر اس کے جواز کی اخلاقی وضاحت ہونی چاہیے۔‘‘

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG