Accessibility links

Breaking News

ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے دو اہلکاروں پر پابندی


امریکہ نے پاسدارانِ انقلاب کے دو تفتیش کنندگان پر ویزے کی پابندیاں نافذ کر دی ہیں۔ بائیڈن۔ ہیرس انتظامیہ کے آغاز کے بعد سے کسی ایرانی عہدیدار یا ادارے کے خلاف لگائی جانے والی یہ پہلی تعزیرات ہیں۔

ایک تحریری بیان میں وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ ان دو افراد پر جن کے نام علی حمتیان اور مسعود صفدری ہیں، انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے یہ تعزیرات عائد کی گئی ہیں۔ ان خلاف ورزیوں میں ایذا رسانی اور سیاسی قیدیوں اور 2019 اور 2020 میں مظاہروں کے دوران حراست میں لیے جانے والے افراد کے خلاف ظالمانہ اور غیر انسانی یا ذلت آمیز سلوک شامل ہیں۔

ان تعزیرات کا مطلب یہ ہے کہ یہ دونوں افراد اور ان کے قریبی اہلِ خانه کے امریکہ میں داخل ہونے پر پابندی عائد ہو گی۔ یہ کارروائی اسی دن کی گئی جس روز ایران میں انسانی حقوق سے متعلق اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندے جاوید رحمٰن نے اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں اپنی سالانہ رپورٹ پیش کی۔

ان کی رپورٹ میں انسانی حقوق کی متعدد قابلِ مذمت خلاف ورزیوں کی تفصیلات بتائی گئی ہیں جن میں پر امن مظاہرین کے خلاف سیکیورٹی فورسز نے پر تشدد ردِ عمل ظاہر کیا جب کہ ان کی کوئی تفتیش بھی نہیں کی گئی اور نہ ہی احتساب کیا گیا۔

رپورٹ میں اس جانب بھی توجہ دلائی گئی ہے کہ اعترافِ جرم کرانے کے لیے تفتیش کنندگان نے حراست میں لیے گئے افراد کے خلاف ظالمانہ کارروائیاں بھی کیں۔

ایک بریفنگ میں محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ پاسدارانِ انقلاب کے دو تفتیش کنندگان کے خلاف تعزیرات لگا کر امریکہ جو پیغام دینا چاہ رہا ہے وہ واضح ہے اور وہ یہ کہ امریکہ ان لوگوں کے خلاف احتساب کے عمل کو بڑھانے کا عہد کیے ہوئے ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور زیادتیوں کے ذمے دار ہیں۔ یہ بات نہ صرف ایران بلکہ دنیا بھر میں کسی بھی ملک کے معاملے میں صادق آتی ہے۔

حالیہ ہفتوں میں امریکہ نے یہ بتا دیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ رابطے کے لیے تیار ہے تاکہ ایران سے متعلق جوہری معاہدے میں جسے 'جے سی پی او اے' کہا جاتا ہے، باہمی واپسی کا مقصد حاصل کیا جاسکے۔

ترجمان پرائس نے اس جانب توجہ دلائی کہ امریکہ ایران کے ساتھ ایک جانب سفارت کاری کو اپنا سکتا ہے اور دوسری طرف اپنی اقدار کے مطابق کام کر سکتا ہے اور انہیں سربلند رکھ سکتا ہے۔

اُن کے بقول یہ بات ہماری اقدار سے ہم آہنگ ہے کہ یہ واضح کر دیا جائے کہ انسانی حقوق کی اس قسم کی سنگین خلاف ورزیوں کے جن میں یہ افراد ملوث تھے، نتائج بھگتنے پڑیں گے۔ ہم یقیناً دونوں کام انجام دے سکتے ہیں۔

اپنے بیان میں وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ اس قسم کی خلاف ورزیوں اور زیادتیوں کے لیے جواب دہی کی خاطر ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ بھی سرگرمِ عمل ہوں گے۔ امریکہ، ایران کے اندر لوگوں کے حقوق کی حمایت جاری رکھے گا اور اس بات کا مطالبہ کرے گا کہ ایرانی حکومت اپنے لوگوں کے ساتھ احترام اور وقار کے ساتھ پیش آئے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG