امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انھوں نے تہیہ کر رکھا ہے کہ ان تمام لوگوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا جو انسانی تجارت کے ظالمانہ فعل میں ملوث پائے جائیں گے اور اس سنگین جرم کے شکار تمام لوگوں سے کیے گئے آزادی کے وعدے کی سختی سے پاسداری کی جائے گی۔
اس کے پیشِ نظر صدر ٹرمپ نے حال ہی میں انسانوں کی تجارت کا قلع قمع کرنے کے لیے اپنی انتظامیہ کا قومی ایکشن پلان جاری کیا ہے۔ یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جس کا مقصد امریکہ کے اندر بالغوں اور بچوں دونوں کے خلاف استحصال کا خاتمہ کرنا ہے چاہے وہ جبری مشقت کے لیے ہو یا جنسی تجارت کی خاطر۔ اس کی بنیاد بچاؤ، تحفظ اور استغاثہ کے تین ستونوں پر ہے۔
مکمل سرکاری طریقۂ کار کے تحت امریکہ، انسانوں کی تجارت کا قلع قمع کرنے کے لیے ہر دستیاب وسیلے کو استعمال میں لائے گا۔ گزشتہ تین برسوں میں امریکی امیگریشن اور کسٹم کے نفاذ کے ادارے اور دوسرے وفاقی ایجنٹوں نے انسانی تجارت میں ملوث پانچ ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے قومی ایکشن پلان کے پیش لفظ میں کہا ہے کہ ہم مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث تنظیموں کا صفایا کر رہے ہیں اور اس طرح کے ان نیٹ ورکس کے مالی ڈھانچے کو ختم کیا جارہا ہے۔ امریکہ میں قانون نافذ کرنے والے ادارے انسانوں کی تجارت کے نیٹ ورک کو نیست و نابود کرنے کے لیے پوری جنوبی سرحد پر میکسیکو کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل جل کر کام کر رہے ہیں۔ امریکہ تمام اقوام، کاروباری اداروں اور صارفین پر بھی زور دے رہا ہے کہ وہ عالمی سپلائی کی ایسی کمپنیوں کا مطالبہ کریں کہ جو جبری مشقت سے آزاد ہوں۔
وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ محکمۂ خارجہ چینی کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے جبری مشقت کے مذموم طور طریقوں کی سختی سے مذمت جاری رکھے گا۔ انسانی حقوق کی دوسری خلاف ورزیاں بھی ان میں شامل ہیں جو ایغور باشندوں اور سنکیانگ میں اور پورے چین میں اس کی جابرانہ مہم کا حصہ ہیں۔ اس کے نتیجے میں امریکہ نے عوامی جمہوریہ چین اور چینی کمیونسٹ پارٹی کے عہدیداروں کے خلاف، جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ انسانی حقوق کی ہول ناک خلاف ورزیوں کے ذمہ دار ہیں، ویزے کی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ اس کے علاوہ اس نے اقوامِ متحدہ میں بین الاقوامی اتحاد قائم کیا ہے اور سنکیانگ کی مصنوعات کی سپلائی کے کاروباری اداروں کے لیے ہدایات جاری کی ہیں۔
وزیرِ خارجہ پومیو نے کہا ہے کہ چینی کمیونسٹ پارٹی جب تک ایسی خلاف ورزیاں جاری رکھے گی، ہم صنعتی اداروں، مزدوروں کی وکالت کرنے والوں اور تمام حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے تاکہ اس مسئلے کی جانب ان کی توجہ مبذول کرائی جائے اور حکومت پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ فوری طور پر جبری مشقت کی اپنی ناقابلِ قبول پالیسی روک دے۔
امریکہ انسانوں کی تجارت کو چاہے وہ جس شکل میں بھی ہو ملک کے اندر اور باہر ختم کرنے کے لیے اپنے عہد میں پر عزم ہے۔ وزیرِ خارجہ پومپیو نے کہا کہ یہ خوفناک جرم مختلف طبقوں اور افراد کی سلامتی کے لیے بدستور خطرے کا باعث نہیں بن سکتا۔ اسے شکست دینے کے لیے ہم پیش قدمی کرتے رہیں گے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**