تنزانیہ میں حکام نے اپوزیشن کے خلاف اس وقت سے پکڑ دھکڑ کی کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں جب سے اس نے 28 اکتوبر کو ہونے والے دھاندلی زدہ صدارتی انتخاب کو چیلنج کرتے ہوئے نئے الیکشن کا مطالبہ کیا ہے اور مظاہرے شروع کر رکھے ہیں۔ اخباری اطلاعات کے مطابق اپوزیشن کے صدارتی امیدوار ٹنڈو لیسو کو گرفتار کیا گیا تاہم بعد میں ان کو رہا کردیا گیا۔
امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ تنزانیہ کے انتخابات کے دوران انتخابی بے قاعدگیوں، سیاسی بنیاد پر کی جانے والی گرفتاریوں اور تشدد کی اطلاعات پر ہمیں گہری تشویش ہے۔ ہم حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ بے قاعدگیوں سے متعلق پائی جانے والی تشویش پر پوری توجہ دیں اور شہریوں کے خلاف طاقت کے استعمال کے الزامات کا جائزہ لیں۔
محکمۂ خارجہ کے نائب ترجمان کیل براؤن نے کہا ہے کہ ان بے قاعدگیوں سے جمہوری اقدار سے تنزانیہ کی وابستگی پر سوال اٹھتے ہیں۔
گو کہ تنزانیہ کے الیکشن کمیشن نے صدر جون ماگوفولی کو صدارتی انتخاب میں فاتح قرار دے دیا ہے، امریکہ کو نتائج میں بے قاعدگیوں، گرفتاریوں اور تشدد سے پیدا ہونے والے اثرات پر بدستور سخت پریشانی ہے۔ امریکہ تمام فریقین پر زور دیتا رہے گا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور کسی بھی قسم کے تنازع کو پرامن طور پر حل کریں۔
تنزانیہ کے حکام کے لیے ضروری ہے کہ وہ بے قاعدگیوں کے الزامات اور سیکیورٹی فورسز کی جانب سے تشدد کی تفتیش کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام امیدوار پرامن طور پر انتخابی جھگڑوں کا تصفیہ کرسکیں۔
امریکہ تنزانیہ کی حکومت پر زور دیتا ہے کہ وہ انسانی حقوق اور تمام لوگوں کے لیے بنیادی آزادیوں جن میں اظہارِ رائے اور پر امن اجتماع کا حق شامل ہے، اور ساتھ ہی انٹرنیٹ کی آزادی کو فروغ دینے اور اطلاعات تک آزادانہ اور کھلی رسائی کے لیے لوگوں کے حقوق کا احترام کرے۔
امریکہ اپنے شراکت کاروں کے تعاون سے جیسا بھی مناسب ہوا، ویزے کی پابندیوں پر بھی غور کرے گا تاکہ ان لوگوں کو جواب دہ ٹھیرایا جاسکے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انتخابات میں مداخلت کے ذمہ دار ہیں۔
نائب ترجمان کیل براؤن نے کہا ہے کہ تنزانیہ کے عوام دوسری تمام جگہ کے لوگوں کی طرح شفاف اور قابلِ احتساب حکمرانی، قانون کے تحت مساوی سلوک اور انتقامی کاروائی کے خوف کے بغیر اپنے حقوق تک رسائی کے مستحق ہیں۔
اس بات کے لیے کہ امریکہ اور تنزانیہ کے تعلقات پھلیں پھولیں، یہ لازم ہے کہ سیاسی عمل میں شریک تمام فریقین کو نمائندگی حاصل ہو اور انھیں اپنے انسانی حقوق اور اپنی بنیادی آزادیوں سے لطف اندوز ہونے کا موقع دستیاب ہو۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**