بدھ، 28 اکتوبر کو امریکہ کے محکمۂ انصاف نے آٹھ ایسے افراد کو موردِ الزام ٹھرایا ہے جو امریکہ کے اندر عوامی جمہوریہ چین کے غیر قانونی ایجنٹ کے طور پر کام کرنے کی سازش کررہے تھے۔ مدعا علیہان امریکی شہریوں پر مبینہ طور پر نظر رکھنے، ان کی نگرانی کرنے، ہراساں کرنے اور بلیک میل کرنے کا کام کر رہے تھے جو اس عالمی کوشش کا حصہ ہے جسے آپریشن فوکس ہنٹ کا نام دیا گیا ہے، جو ان افراد کو عوامی جمہوریہ چین واپس جانے پر مجبور کرنے کی ایک کوشش ہے۔ ان میں سے پانچ مدعا علیہان کو امریکہ میں گرفتار کیا جاچکا ہے جب کہ تین مفرور ہیں۔
قومی سلامتی کے لیے معاون اٹارنی جنرل جون ڈیمرس نے کہا ہے کہ ان الزامات کے بعد ہم نے چین کے آپریشن فوکس ہنٹ کا رخ خود ان کی جانب موڑ دیا ہے۔ شکاری اب خود شکار کیے جا چکے ہیں اور پیچھا کرنے والے اب خود تعاقب کے جال میں آگئے ہیں۔
فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے ایک پریس کانفرنس میں اس بات کی وضاحت کی کہ فوکس ہنٹ کا نشانہ بنائے جانے والے افراد جو چین واپس جانے سے انکار کرتے ہیں، ان کا کیا حشر ہوتا ہے۔ ان کے خاندان کو امریکہ اور چین دونوں جگہوں پر ڈرانے دھمکانے اور دباؤ ڈالنے کی کارروائی کا سامنا ہوتا ہے اور جو چین واپس گئے ہیں انھیں یرغمال کے طور پر گرفتار کرلیا گیا ہے۔ یہ ایسی کارروائیاں نہیں جن کی ہم کسی معقول قوم سے توقع کرتے ہیں بلکہ یہ کچھ ایسی کارروائی ہے جس کی ہم ایک منظم مجرم گروہ سے امید کرتے ہیں۔ فوکس ہنٹ عالمی پیمانے پر نقل مکانی کی ایک غیر قانونی کوشش ہے جو چین کی حکومت کے عہدیداروں کے کنٹرول اور ان کی ہدایت میں انجام دی جاتی ہے۔
عوامی جمہوریہ چین کے ہتھکنڈوں میں جاسوسی اور ڈرانا دھمکانا شامل ہے اور مدعا علیہان پر الزام ہے کہ وہ مبینہ طور پر خفیہ اور غیر قانونی کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں تاکہ ان افراد کو جن کے بارے میں عوامی جمہوریۂ چین کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے مالی یا دوسرے جرائم کیے ہیں، چین واپس ہونے پر مجبور کیا جاسکے۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر رے نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کی کارروائیوں کا ہدف چین کے عوام یا چینی امریکی نہیں ہیں۔ ہماری تشویش ان مجرمانہ سرگرمیوں پر ہے جو چینی حکومت اور چینی کمیونسٹ پارٹی کی ایما پر کی جاتی ہیں۔
ایف بی آئی اور پوری امریکی حکومت میں اس کے شریکِ کار، عوامی جمہوریہ چین کی حکومت کو جواب دہ گردانیں گے اور امریکہ کی سرحدوں کے اندر ان قابلِ نفرت سرگرمیوں سے امریکی شہریوں کا تحفظ کریں گے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**