پانچ مئی کو ورلڈ فوڈ پرائز کمیٹی نے خوراک کا عالمی انعام جیتنے والے کے نام کا اعلان کیا۔ اس بار اس انعام کی مستحق ڈاکٹر سنتھیا روزنزویگ قرار پائی ہیں جو ناسا کے گوڈارڈ انسٹی ٹیوٹ برائے خلائی مطالعہ کے موسمی اثرات گروپ کی سربراہ اورسینئر ریسرچ سائنس دان ہیں۔
خوراک کا یہ عالمی انعام "نوبیل انعام برائے زراعت اورغذائیت" کہلاتا ہے۔ یہ سب سے بڑا عالمی اعزاز ہے جو کسی فرد یا افراد کو ان کے ان کارناموں پر دیا جاتا ہے جن میں دنیا میں خوراک کی فراہمی، اس کے معیار اور مقدار کو بہتر بنا کر اسے انسانی ترقی کے لیے استعمال کیا گیا ہو۔
ورلڈ فوڈ فاؤنڈیشن کی صدر باربرا سٹنسن نے انعام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ "ڈاکٹر روزنزویگ چارعشروں سے موسمیاتی تبدیلی اور خوراک کے نظام کے درمیان بائیو فزیکل اور سماجی و معاشی اثرات کو سمجھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ انہوں نے ایسے طریقوں کو بہتر بنایا ہے جن کے ذریعے ہم ان رجحانات کے بارے میں پیش گوئی کر سکتے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ "انہوں نے اپنے ادارے کے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ایسے سائنسی شواہد پیش کیے، جنہیں نوّے سے زیادہ ملکوں کے ہزاروں فیصلہ سازوں نے استعمال کیا جو برے موسمیاتی اثرات کو زائل کرنے اور موسمیاتی تبدیلی کے مطابق اپنے کاشت کے طریقے تبدیل کر رہے ہیں۔۔ ہماری اس مایہ ناز سائنس دان کے کام سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈیٹا کی بنیاد پر بنائی گئی حکمت عملیوں سے نہ صرف موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو ختم کرنے میں مدد ملی، بلکہ اس کے ساتھ ہی خوراک کی پائیدار پیداوار حاصل کرنے میں بھی مدد ملی۔"
امریکی محکمۂ زراعت کے وزیر ٹام ولسیک نے کہا کہ "ڈاکٹر روزنزویگ کی شخصیت قیادت، اختراع اور تجربے کا امتزاج ہے جو عالمی سطح پر پھیلی ہوئی بھوک اور موسمیاتی بحران کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے زراعت کو کارآمد بنانے میں مددگار ثابت ہوئی ہے اور جس کے ذریعے ان چیلنجز کے بامعنی حل تلاش کیے جا سکتے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ "چار عشروں پر محیط ان کے کام سے یہ راستہ ہموار ہوا کہ تیزی سے بدلتے ہوئے موسمی حالات کی وجہ سے ہماری خوراک پر کیا اثرات رونما ہوں گے اور ان اثرات کی پیش گوئی کے لیے کون سے جدید ماڈل استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
معاشی ترقی، توانائی اور ماحولیات کے نائب امریکی وزیر ہوزے فرنانڈیز نے کہا کہ "سال 2022 میں خوراک کی سیکیورٹی کے سلسلے میں ہم ایک انتہائی اہم موڑ پر کھڑے ہیں۔ یقیناً خوراک کے اس عدم تحفظ کی ایک بنیادی وجہ موسمیاتی تبدیلیاں ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ "ڈاکٹر روزنزویگ ان اولین سائنس دانوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے خوراک کی پیداوار پر موسمیاتی اثرات کی نشان دہی کی۔ ان کی تحقیق کی بدولت ہم بڑھتے ہوئے درجۂ حرارت، شدید موسم اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے ان اثرات کے بارے میں بہتر پیش گوئی کر سکتے ہیں جو خوراک کی پیداوار اور معیار پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔"
وزیرِ زراعت ولسیک نے اس موقعے پر مزید کہا، "ہم شکر گزار ہیں کہ ڈاکٹر روزنزویگ کے انقلابی کام کی بدولت ہم موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے نئے زرعی طریقوں اور جدید نتائج کی تلاش جاری رکھیں گے تاکہ موسم سے متعلق اقدامات کی تخلیقی اپج تبدیل کرتے رہیں۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ “ان کے شان دار اور کامیاب کریئر پر ہم ان کو مبارک باد پیش کرتے ہیں، جو اس عظیم اعزاز پر منتج ہو رہا ہے جس کی وہ انتہائی مستحق ہیں۔ یہ نسل اور آنے والی نسلیں آپ کی شکر گزار رہیں گی۔"
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**