Accessibility links

Breaking News

رابرٹ لیونسن کے لیے انصاف کے حصول کی جانب پہلا قدم


امریکہ نے ایران کی وزارتِ انٹیلی جنس اور سیکیورٹی کے دو سینئر عہدیداروں کے خلاف تعزیرات عائد کردی ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ وہ ایف بی آئی کے سابق ایجنٹ رابرٹ لیونسن کے اغوا، ان کو حراست میں رکھنے اور ان کی ممکنہ موت میں ملوث تھے۔ امریکہ کی تاریخ میں یرغمال بنائے جانے کا یہ طویل ترین واقعہ ہے۔

رابرٹ لیونسن ایران کے کیش جزیرے سے 2007 میں لاپتا ہوگئے تھے۔ لیونسن کی تصویر اور ایک ویڈیو جس میں ان کی یہ اپیل شامل تھی کہ انھیں نامعلوم اغوا کنندگان سے رہا کرایا جائے، ان کے اہلِ خاندان کو بالترتیب 2011 اور 2010 میں بھیجی گئی تھی۔ ایرانی حکومت نے ان درخواستوں کے جواب میں کہ ان کی بازیابی میں مدد کی جائے، یہ کہا تھا کہ ان کا کوئی اتا پتا نہیں اور یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ان کے ساتھ کیا ہوا۔

اب امریکہ نے ایران کی وزارت کے دو عہدیداروں محمد بصیری اور احمد خزائی کو اس بات پر جواب دہ ٹھیرایا ہے جسے وائٹ ہاؤس نے ان کے اغوا، ان کی حراست اور ممکنہ موت میں ان دونوں کا براہِ راست ملوث ہونا قرار دیا ہے۔

ایک تحریری بیان میں وائٹ ہاؤس نے اس جانب توجہ دلائی ہے کہ یہ واضح ہے کہ دونوں سینئر ایرانی عہدیدار نہ صرف مسٹر لیونسن کی گمشدگی کے ذمہ دار تھے، بلکہ انھوں نے جان بوجھ کر ایسی کارروائیاں کیں کہ جعلی معلومات کی وسیع مہم کے ذریعے ان کے ملوث ہونے کے معاملے کو گڈمڈ کردیا جائے۔ اس اعلان سے امریکی حکومت، ایران کی حکومت کے خلاف پہلی سرکاری کارروائی کی ابتدا کر رہی ہے تاکہ وہ اسے لینونسن کے معاملے پر جواب دہ بنائے۔ اس معاملے کی تفتیش جاری ہے اور امریکہ دوسرے تمام لوگوں کا جو اس میں ملوث تھے مستقل تعاقب کرے گا۔

محمد بصیری اور احمد خزائی کے خلاف امریکہ کے محکمۂ خزانہ کی جانب سے تعزیرات کا مقصد یہ ہے کہ امریکہ میں ان کی تمام املاک کو منجمد کردیا جائے گا، امریکہ کا کوئی بھی شخص ان کے ساتھ لین دین نہیں کرسکے گا اور ایسے غیر ملکی مالیاتی اداروں کے خلاف بھی تعزیرات عائد کی جاسکیں گی جو ان کے ساتھ خطیر مالی لین دین کریں گے۔

وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے اس جانب توجہ دلائی ہے کہ سیاسی دباؤ ڈالنے کے لیے غیر ملکیوں اور دوہری شہریت رکھنے والوں کو اغوا کرنے اور انھیں حراست میں رکھنے کے معاملے میں ایرانی حکومت کی 41 سال کی پرانی تاریخ ہے۔ انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ ہم امریکی شہریوں اور دوہری شہریت رکھنے والوں کے لیے اپنے اس سخت انتباہ کا اعادہ کرتے ہیں کہ ایران کا سفر ان کی ذاتی سلامتی کے لیے خطرے کا باعث ہوسکتا ہے۔

وزیرِ خارجہ نے واضح طور پر کہا کہ مسٹر لیونسن کا اغوا، ان کی حراست، اور ممکنہ موت انسانی زندگی کی جانب ایرانی حکومت کی شدید لاپرواہی کی ایک اور قابل نفرین مثال ہے۔ ہم ایرانی حکومت پر زور دیں گے کہ وہ مسٹر لیونسن کے انجام کے بارے میں مکمل تفصیل فراہم کرے، اور ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک وہ تمام امریکی جنھیں ایران نے غیر قانونی طور پر حراست میں لے رکھا ہے، وطن واپس نہیں آجاتے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG