فن لینڈ اورسوئیڈن کی نیٹوکی رکنیت کی درخواست

فن لینڈ اور سوئیڈن کی حکومتوں نے 18 مئی کو نیٹو کے دفاعی اتحاد میں رکنیت کی درخواست دے دی۔ پوٹن حکومت نے اپنے پڑوسی ملک یوکرین کے خلاف جو بلا اشتعال بھر پورحملہ کیا، اس کا براہِ راست نتیجہ ان ملکوں کی ان درخواستوں کی صورت میں نکلا۔ کیوں کہ عسکری اعتبار سے ان دونوں غیر وابستہ ملکوں نے یہ نتیجہ نکالا کہ انہیں اس طرح جو سیکورٹی حاصل ہوگی، وہ روسی قیادت کی مخالفت کے خطرے سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔

صدر جو بائیڈن نے دونوں ملکوں کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ فن لینڈ اور سوئیڈن نیٹو کو تقویت بخشیں گے اور ایک مضبوط و متحد نیٹو امریکہ کی سلامتی کی بنیاد ہے۔

ہر چند کہ فن لینڈ کو امپیریل روس نے اپنی نوآبادی بنایا تھا، مگراس نے بیسویں صدی میں ایک آزاد ملک کی حیثیت سے روس کے خلاف دوجنگیں لڑی تھیں. ایک 1939-40 میں اوردوسری 1941 سے 1944 تک۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد کے دورمیں ہیلسنکی نے ماسکو سے قریبی اقتصادی تعلقات قائم رکھتے ہوئے فوجی اعتبار سے خود کوغیرجانب دار رکھا۔

سوئیڈن تقریباً دوصدیوں سے غیر جانب داری کی پالیسی پر گامزن ہے۔ اگرچہ حالیہ برسوں میں فن لینڈ اور سوئیڈن نے نیٹو کے ساتھ تعاون کو وسعت دی ہے، تاہم ماضی میں دونوں ملکوں کی نہ سیاسی قیادت نے اور نہ وہاں کے عوام کی اکثریت نے نیٹو کا رکن بننے میں کوئی دلچسپی ظاہر کی۔ مگر اب اس میں تبدیلی آئی ہے۔

یوکرین کے خلاف کریملن کی ظالمانہ جنگ چھڑنے سے ظاہر ہونے والے المیوں میں سے ایک یہ ہے کہ ولادی میر پوٹن اسی میں اضافہ کر رہے ہیں جس کے بارے میں وہ کہتے تھے کہ وہ اس سے خوفزدہ ہیں اور اسے روکنا چاہتے ہیں: یعنی نیٹو میں توسیع۔ نیٹو میں فن لینڈ اور سوئیڈن کی شمولیت سے تین بالٹک ممالک کی سلامتی کو تقویت ملے گی جو اس وقت نیٹو کا مشرقی دھڑا ہیں اور اس کے ساتھ جزیرہ نما کولا سے آرکٹک علاقے تک روسی فیڈریشن کی حالیہ جارحانہ توسیع پسندانہ کارروائیوں کو روکا جاسکے گا۔

پوٹن کی جارحیت کے مقابلے میں نیٹو اتحاد نے شروع سے ہی دفاعی رویّےاور امن کا متلاشی رہنے کا مظاہرہ کیا ہے۔ مگر اس کے ساتھ یہ مضبوط اورمتحد رہا ہے اوران تمام قوموں کے لیے مشعلِ راہ بنا ہے جو اپنی خود مختاری اور اپنے عوام کے تحفظ کا عزم رکھتی ہیں۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ "انتہائی بلند شمالی علاقوں میں نیٹو میں ان دو نئے اراکین کے شامل ہونے سے ہمارے اتحاد کی سلامتی میں اضافہ ہوگا اور ہمارے درمیان سیکورٹی تعاون مکمل طور پر گہرا ہو گا"۔ انہوں نے کہا کہ "آج نیٹو کی افادیت کے بارے کوئی سوال نہیں کر سکتا، یہ موثر ہے اور اس کی آج جتنی ضرورت ہے پہلے کبھی نہیں تھی۔"

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**